190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
ڈان نیوز کے مطابق عدالت عالیہ نے سزا معطلی کی درخواستیں آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
وکیل سردار لطیف کھوسہ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے اور اگلے بدھ کو سماعت رکھنے کی استدعا کی۔
عدالت نے نیب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سزا معطلی کی درخواستیں آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 14 جب کہ بشریٰ بی بی کو 7 سال کی سزا سنا رکھی ہے۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے، جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔
رقم (190 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔