ہندوستان: ووٹر تمام امیدواروں کو مسترد بھی کرسکیں گے

شائع September 27, 2013

انڈین سپریم کورٹ کا ایک منظر۔ فائل تصویر
انڈین سپریم کورٹ کا ایک منظر۔ فائل تصویر

نئی دہلی: انڈیا کے سپریم کورٹ جمعے کے روز انتخابات میں ووٹ دینے والوں کو یہ حق دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ بہ یک وقت تمام انتخابی امیدوار یا سیاسی جماعتوں کو مسترد کردے اور اسے اگلے سال عام انتخابات سے قبل ایک اہم اصلاح قرار دیا جارہا ہے۔

ہندوستان کے چیف جسٹس پی ستاسیوم نے الیکشن کمیشن کے سربراہ سے ووٹنگ مشینوں اور بیلٹ پیپرز میں تبدیلی کرکے ایک انتخاب ' ان میں سے کوئی نہیں' کا بھی اضافہ کریں۔

' جمہوریت میں انتخاب ہی اہم ہوتا ہے جبکہ ووٹر کو منفی ( نگیٹو) ووٹنگ کا حق بھی ہونا چاہئے،' ستاسیوم نے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا۔

' منفی ووٹنگ سے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو یہ واضح پیغام پہنچے گا کہ ووٹر ان کے بارے میں کیا سوچتا ہے،' انہوں نے کہا۔

اس سے پہلے تک ہندوستان میں ووٹر کی جانب سے امیدوار کو مسترد کرنے کا کوئی طریقہ نہ تھا۔

کورٹ نے ایک غیرسرکاری تنظیم ( این جی او) پیپلز یونٹی آف سول لبرٹیز کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔

اس کے کارکنوں نے کہا کہ اگر کسی حلقے میں پچاس فیصد افراد تمام امیدواروں کو مسترد کردیتے ہیں تو وہاں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔

اس کے علاوہ رشوت اور بد عنوانی کیخلاف اپنے احتجاج سے شہرت پانے والے انا ہزارے نے بھی ووٹر کو تمام امیدواروں کو مسترد کرنے کے حق کیلئے کوشش کی ہے۔

چیف جسٹس انڈیا کے مطابق اس عمل سے انتخابات کا عمل شفاف بنانے کا عمل بڑھے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025