مورو: کینالز کیخلاف احتجاج، ایک شخص ہلاک، وزیر داخلہ سندھ کے گھر پر حملہ، ٹریلر نذر آتش

مورو میں احتجاج کے دوران ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے — فوٹو: ڈان
مورو میں احتجاج کے دوران ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے — فوٹو: ڈان

سندھ میں کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاج پر تشدد صورتحال اختیار کرگیا، صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار کے آبائی ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مورو میں جھڑپوں کے دوران ایک شخص ہلاک جب کہ ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے گھر پر بھی حملہ کیا، مورو بائی پاس روڈ پر 2 ٹریلرز کو بھی نشانہ بنایا۔

مظاہرین نے پرتشدد احتجاج اس وقت شروع کیا جب پولیس نے سندھ صبا کی جانب سے دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے منصوبے کے خلاف احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کی، مظاہرین نے احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے مورو بائی پاس روڈ کو بند کر رکھا تھا۔

سندھ صبا کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب میں بھی ایک ایسا ہی پروگرام کرنے کا شیڈول تھا، لیکن پولیس حکام نے اسے اجازت نہیں دی اور کلب جانے والی مرکزی سڑک کو سیل کر دیا، پولیس نے 2 کارکنوں کو بھی گرفتار کر لیا۔

مورو میں ڈنڈوں اور لاٹھیوں کو تھامے ہوئے مظاہرین نے کارپوریٹ فارمنگ اور نئی نہروں کے خلاف نعرے لگائے، مقامی ذرائع کے مطابق احتجاج کا مقام صوبائی وزیر داخلہ کے گھر سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔

جب پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ پولیس نے پھر طاقت کا استعمال کیا، لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین اور راہ گیر زخمی ہوئے۔

ایک زخمی زاہد لغاری ولد اللہ بچايو لغاری نواب شاہ کے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

زخمیوں کو ابتدائی طور پر مورو کے ہسپتال لے جایا گیا اور پھر انہیں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز بینظرآباد میں پیپلز میڈیکل یونیورسٹی منتقل کر دیا گیا۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال نوابشاہ ڈاکٹر یار محمد جمالی کے مطابق زاہد لغاری کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا، دیگر زخمی جنہیں گولیاں لگیں ان میں عرفان علی، شمیر، محسن علی، دلبر اور عبد الخالق شامل ہیں۔

ڈاکٹر یار محمد جمالی نے بتایا کہ 3 پولیس اہلکار طاہر افضل، عبد الخالق اور صمد علی بھی زخمی حالت میں ہسپتال لائے گئے، تاہم انہیں گولی کا نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔

شہید بینظیرآباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پرویز احمد چانڈیو، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) شبیر سیٹھار، نوابشاہ، دادو اور مٹھیاری کی پولیس نفری مورو پہنچی اور امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

پولیس ذرائع کے مطابق، بعد میں کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا، اس حوالے سے جب نوشہرو فیروز کے ایس ایس پی سے رابطہ کیا گیا تو وہ تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

مقامی سرکاری اور نجی ذرائع کی رپورٹ کے مطابق سندھ صبا پارٹی کے رہنما اشفاق ملک کی قیادت میں 4 درجن سے زائد کارکنان نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سڑک بلاک کر دی تھی، صورتحال کشیدہ ہو گئی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا، جس کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ میں بدل گیا۔

پر تشدد کارروائیوں کے بعد دکانیں بند ہو گئیں اور سڑکیں خالی ہو گئیں، مظاہرین نے 2 ٹریلرز کو آگ لگا دی اور ایک پولیس وین کو بھی نقصان پہنچایا۔

زاہد لغاری کی موت کی خبر پھیلنے کے بعد مظاہرین نے پر تشدد احتجاج شروع کر دیا، دیگر قوم پرست جماعتوں کے کارکنان بھی احتجاج میں شامل ہو گئے اور وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے گھر پر دھاوا بول دیا، وہاں لوٹ مار کی پارکنگ شیڈ اور ڈرائنگ روم کو آگ لگا دی۔

مظاہرین نے پولیس کی ’بے رحمی‘ کے خلاف نعرے لگائے اور پلے کارڈز اٹھاکر گولیاں چلانے والے اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، بعد ازاں حالات شام 7 بجے کے قریب معمول پر آنا شروع ہو گئے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے تصدیق کی کہ وزیر داخلہ کے گھر کے کچھ حصے پر حملہ کیا گیا، ہم یہ معلوم کر رہے ہیں کہ اس حملے کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی، یا یہ اچانک ہونے والا رد عمل تھا۔

سندھ پولیس کے سربراہ نے کہا کہ شروع میں 50 سے 60 لوگ سڑک پر دھرنا دیے ہوئے تھے اور پولیس کی درخواست کے باوجود راستہ نہیں کھولا، ان میں مسلح لوگ بھی تھے اور انہوں نے پولیس کے ساتھ لڑائی کی، پولیس کو بے رحمی سے مارا۔

پی پی پی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات عاجز دھامرا نے اس واقعے کی مذمت کی اور اسے دہشت گردی کا عمل قرار دیا، انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج پر کوئی پابندی نہیں، لیکن سیاسی مخالف کے گھر پر حملہ سازش کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے نوشہرو فیروز کے ایس ایس پی کو واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ریاست کے اقتدار کو چیلنج نہیں کر سکتا اور امن خراب کرنے والوں کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025