فلسطینی شہری امداد کے منتظر، ناکہ بندی میں نرمی کے باوجود امدادی سامان گوداموں تک محدود
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں تک انتہائی ضروری امداد اب تک نہیں پہنچ سکی ہے، حالانکہ گزشتہ 2 دنوں کے دوران تقریباً 100 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں، اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل میں نرمی کے باوجود زیادہ تر سامان گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے امداد کو فلسطینی سرحدی گزرگاہ پر روک لیا گیا اور اسے غزہ کے عام عوام میں تقسیم کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے کا کہنا ہے کہ اب تک جو امداد دی جا رہی ہے وہ ’ناکافی‘ ہے اور ’ابھی تک صرف چند ہی ٹرک کیرم شالوم (سرحدی گزرگاہ) سے اور غزہ کے اندر موجود امدادی پلیٹ فارم سے نکل سکے ہیں‘۔
اس حوالے سے اسرائیلی حکام کی جانب سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، لیکن اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئی ڈی ایف (اسرائیلی دفاعی افواج) انسانی امداد کی فراہمی کو جاری رکھے گی اور ہر ممکن کوشش کرے گی کہ یہ امداد حماس جیسے دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ نہ لگے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ اسرائیل یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ امداد حماس کے ہاتھ نہ لگے۔
’غزہ میں صورتحال انتہائی سنگین ہے‘
دوسری جانب، پوپ لیو نے غزہ کے لیے امداد کی فراہمی بحال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کی صورتحال انتہائی تشویشناک اور درد ناک ہے، جہاں بچوں، بزرگوں اور بیماروں کو دشمنی کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔
پوپ لیو نے غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بڑی مقدار میں انسانی امداد کی اجازت دی جائے۔
ادھر، ڈاکٹروں کی تنظیم ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں طبی سامان انتہائی کم ہوچکا ہے۔
خان یونس کی ایک فارماسسٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ’ہم امداد کے پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی خبر نہیں ہے جب کہ یہاں صورتحال بہت سنگین ہے کیوں کہ پانی ہے نہ خوراک اور نہ ہی ایندھن، بس ہر طرف گولہ باری ہو رہی ہے۔
ہسپتال میں پھنسے افراد کو ’پانی کے بحران‘ کا سامنا
شمالی غزہ کے انڈونیشین ہسپتال میں موجود ایک خاتون نے بی بی سی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال کے اندر مریض، ڈاکٹرز اور طبی عملہ موجود ہے جب کہ دو مریضوں کی حالت ’انتہائی تشویشناک‘ ہے جب کہ ہمارے پاس اب بھی کچھ خوراک موجود ہے لیکن ہمیں ’پانی کے بحران‘ کا سامنا ہے۔
انڈونیشین ہسپتال تعمیر کرنے والی این جی او کے چیئرمین ہدیدی حبیب کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں ایک مریض ’بے ہوشی کی حالت میں‘ ہے جب کہ عمارت کے اندر موجود لوگوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔
’غزہ میں شہادتوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرگئی‘
غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 82 افراد شہید اور 262 زخمی ہوئے ہیں جب کہ غزہ میں شہدا کی تعداد 53 ہزار 655 ہوگئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کئی افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن تک ایمبولینس اور شہری دفاع کی ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں۔
’غزہ کے لوگ ہر چیز کے محتاج ہیں‘
اردن کے دارالحکومت عمان میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی انروا کا کہنا ہے کہ امداد صرف 3 گھنٹے کی مسافت پر موجود ہے، غزہ کے لوگ ہر چیز کے محتاج ہیں لہذا امداد کو فوری طور پر اندر پہنچانا چاہیے۔
ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 2 لاکھ افراد کے لیے خوراک، 16 لاکھ افراد کے لیے ادویات، کمبل، صفائی کے سامان کے پیکٹس اور اسکول کا سامان تیار ہے۔
برطانیہ کا غزہ کیلئے 4 ملین پاؤنڈ امداد کا اعلان
برطانیہ نے غزہ کے لیے 4 ملین پاؤنڈ کی انسانی امداد کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان برطانوی وزیرِ ترقی جینی چیپمین کے اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے دورے کے دوران کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے کمزور اور متاثرہ افراد کو فوری طور پر مکمل امداد تک رسائی دی جانی چاہیے جب کہ یہ نئی امداد ان تنظیموں کی مدد کرے گی جو خوراک، پانی اور ادویات ان لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں جنہیں ان کی اشد ضرورت ہے۔
متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔
یہ معاہدہ گزشتہ شب متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب گیڈیون ساعر کے درمیان ہونے والی ایک فون کال کے بعد کیا گیا۔
یو اے ای کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق یہ امداد ابتدائی مرحلے میں تقریباً 15 ہزار شہریوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امداد میں ’بنیادی اشیا‘ شامل ہیں، شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا جب کہ ’نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت کے لیے اہم اشیا‘ بھی اس میں شامل ہوں گی۔
تاہم، متحدہ عرب امارات نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ معاہدہ عملی طور پر کیسے نافذ کیا جائے گا یا امداد غزہ میں داخل اور تقسیم کرنے کی ذمہ داری کس کی ہو گی جب کہ اسرائیل کی جانب سے بھی اس معاہدے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔