کویت نے 19 سال بعد پاکستانی شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا شروع کر دیا
کویت نے 19 سال بعد پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں پر عائد پابندی ختم کردی اور پاکستانیوں کو ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی اور کمرشل ویزوں کا اجرا شروع کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اہم خلیجی ملک کویت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں کے اجرا کی پابندی کا خاتمہ کرتے ہوئے ویزوں کا اجرا شروع کر دیا ہے، پاکستانیوں کو ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی، کمرشل ویزے جاری کیے جارہے ہیں۔
وزارت اوورسیز پاکستانیز کے فوکل پرسن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ہزاروں افراد کوکویت میں روزگار، تجارت، سیاحت کےمواقع ملیں گے، کویت کے تمام ویزے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
فوکل پرسن برائے وزارت اوورسیز پاکستانیز نے کہا کہ کویت میں روزگار ملنے سے پاکستان کو قیمتی زر مبادلہ حاصل ہو گا، پاکستانی شہریوں کو ویزوں کے لیے طویل مرحلے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ کویت کے ویزے آن لائن پلیٹ فارم سے جاری کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ کویتی دینار دنیا کی سب سے مضبوط کرنسی ہے اور ایک کویتی دینار کی قدر 914 پاکستانی روپے ہے۔
یاد رہے کہ کویت نے 2011 میں پاکستان، ایران، شام اور افغانستان کے شہریوں کو ویزے جاری کرنا بند کر دیے تھے، جس کی وجہ ان ممالک میں خراب سیکیورٹی حالات بتائی گئی تھی۔ اس کے بعد پاکستان نے کئی بار کوششیں کیں کہ پاکستانی شہریوں کے لیے ویزے کی بحالی ہوسکے لیکن کوئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی2017 میں اپنے کویت کے دورے کے دوران پاکستانی شہریوں کے لیے ویزے کی بحالی کی درخواست کی تھی۔
2 روز قبل گلف نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کویت میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے آگاہ کیا ہے کہ کویتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کو مختلف اقسام کے ویزے جاری کرنے کا عمل باضابطہ طور پر دوبارہ شروع کر دیا ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے اور اہم لیبر ضروریات کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
پاکستانی سفیر نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ کویت کے شعبہ صحت میں بڑھتی ہوئی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ہزار 200 پاکستانی نرسوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ ہے۔
اس ضمن میں نرسوں کا ابتدائی گروپ (جس میں 125 نرسیں شامل تھیں) پچھلے ہفتے پہنچنا تھا لیکن رہائش کے مسائل کی وجہ سے اس کی آمد تاخیر کا شکار ہوئی۔
ڈاکٹر ظفر اقبال نے بتایا تھا کہ خصوصی ٹیمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ نرسیں آئندہ چند دنوں میں کویت پہنچ جائیں گی۔