کراچی والوں پر نیا بوجھ، کے الیکٹرک کو ریکوری لاسز بلوں میں وصول کرنے کی اجازت مل گئی

شائع May 28, 2025
— فائل فوٹو: کے الیکٹرک ویب سائٹ
— فائل فوٹو: کے الیکٹرک ویب سائٹ

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے منگل کے روز ایک بڑے پالیسی فیصلے کے تحت کے-الیکٹرک کو اپنے صارفین سے غیر وصول شدہ بلز کی وصولی کو بجلی کے نرخوں میں شامل کرنے کی اجازت دے دی ہے، جو 24-2023 میں 6.75 فیصد کے ریکوری شارٹ فال سے شروع ہو کر 30-2029 تک بتدریج 3.5 فیصد تک کم ہو جائے گا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیپرا نے مالی سال 24-2023 کے لیے کے الیکٹرک کا بنیادی ٹیرف 40 روپے فی یونٹ مقرر کیا ہے، جو کہ 26-2025 کے لیے 10 سرکاری تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے تقریباً 28 روپے فی یونٹ کے قومی اوسط نرخ سے 40 فیصد زیادہ ہے۔

ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے نرخوں کے درمیان اس فرق کو وفاقی بجٹ کے ذریعے سبسڈی کی صورت میں ٹیکس دہندگان پر منتقل کیا جاتا ہے، جسے ’ٹیرف ڈیفرنشل سبسڈی‘ کہا جاتا ہے۔

نیپرا نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں کے الیکٹرک کے لیے نرخوں کے تعین کے طریقہ کار کو تبدیل کرتے ہوئے پہلے سے رائج 100 فیصد بلوں کی وصولی کے تصور کو ختم کر دیا ہے، اس کے بجائے ریکوری لاسز کی ٹیرف میں وصولی کی اجازت دے دی، یہ نئی شرح 24-2023 میں 6.75 فیصد سے شروع ہو کر 2030 تک 3.5 فیصد تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈسکوز (سرکاری تقسیم کار کمپنیاں) کا ٹیرف اب بھی 100 فیصد بلوں کی وصولی کی بنیاد پر مقرر کیا جاتا ہے تاہم کےالیکٹرک کے حوالے سے نیپرا کے حالیہ فیصلے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ڈسکوز کے ٹیرف میں بھی مستقبل میں اسی طرز کی تبدیلی آ سکتی ہے، جس کے نتیجے میں ایماندار صارفین کو زیادہ لاگت برداشت کرنا پڑے گی۔

یہ اس بات کا عندیہ ہے کہ اگر ڈسکوز کو بھی بلوں کی مکمل وصولی نہ ہونے کی اجازت دی گئی تو ان کی بجلی کی قیمتوں میں بھی وہی نقصان صارفین سے پورا کروایا جائے گا، جو بالآخر اُن صارفین پر بوجھ بنے گا جو بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔

نیپرا نے کہا ہے کہ بجلی کی مارکیٹ میں مناسب لیکویڈیٹی کو یقینی بنانے اور وصولیوں کے اہداف کو موجودہ زمینی حقائق کے مطابق ڈھالنے کے لیے کے الیکٹرک کو ریکوری لاس کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ادارے نے کے الیکٹرک کو ہدایت کی ہے کہ وہ مالی سال 24-2023 میں 93.35 فیصد بلوں کی وصولی کو یقینی بنائے، جو بتدریج بڑھا کر مالی سال 30-2029 تک 96.5 فیصد کی سطح تک پہنچائی جائے گی۔

93.25 فیصد سے شروع ہونے والے ریکوری لاس الاؤنس کی وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نے مخالفت کی، اگرچہ اس نے ٹیرف کے ذریعے نقصان کی وصولی کے الاؤنس کی حمایت کی، بظاہر اس کا مقصد سرکاری تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے بھی اسی طرح کی سہولت حاصل کرنا ہے، تاہم اس نے کہا کہ وصولیوں کی شرح کو کم رکھا جائے اور اس کا آغاز 96.7 فیصد سے کیا جائے، ساتھ ہی تجارتی نقصانات کا موازنہ مؤثر کارکردگی والی کمپنیوں سے کیا جائے تاکہ معقول اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

نیپرا نے مالی سال 24-2023 کے لیے کےالیکٹرک کا اوسط ٹیرف 39.97 روپے فی یونٹ مقرر کیا، جس میں بجلی خریدنے کی لاگت 31.96 روپے، ترسیل کی لاگت 2.86 روپے، تقسیم کی لاگت 3.31 روپے اور سپلائی مارجن 2.28 روپے شامل ہے جبکہ گزشتہ سال کی منفی ایڈجسٹمنٹ 44 پیسے فی یونٹ رکھی گئی تاکہ مجموعی آمدنی کی ضرورت 606 ارب روپے پوری ہو سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ٹیرف تقریباً آدھی بجلی نیشنل گرڈ سے حاصل کرنے کی بنیاد پر طے کیا گیا ہے، ورنہ کےالیکٹرک کا بنیادی ٹیرف کہیں زیادہ ہوتا۔

یہ فیصلہ مجموعی طور پر 17 ہزار 768 گیگا واٹ آور بجلی کی ترسیل پر مبنی ہے، جس میں 48 فیصد بجلی نیشنل گرڈ سے، 42 فیصد کےالیکٹرک کی اپنی پیداوار سے اور 9.9 فیصد نجی سپلائرز سے حاصل کی جائے گی۔

نیپرا نے مالی سال 24-2023 کے لیے کےالیکٹرک کی کل آمدنی کی ضرورت 606.92 ارب روپے مقرر کی ہے، جس میں 34.68 ارب روپے کا سپلائی مارجن، 5.91 ارب روپے آپریشن اور مینٹیننس الاؤنس، 1.244 ارب روپے کا منفی ورکنگ کیپیٹل ایڈجسٹمنٹ، 36.25 ارب روپے کا ریکوری لاس، 40.92 ارب روپے کا مجموعی منافع اور 6.69 ارب روپے کی منفی گزشتہ سال کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد خالص منافع 34.68 ارب روپے شامل ہے۔

ریگولیٹر نے نوٹ کیا کہ کےالیکٹرک کے پچھلے ملٹی ایئر ٹیرف (23-2017) میں ریکوری لاس کی اجازت نہیں دی گئی تھی بلکہ مخصوص شرائط کے تحت صرف اصل میں ناقابلِ وصول بلوں کو لکھنے کی اجازت تھی۔

چونکہ مالی سال 24-2023 مکمل ہو چکا ہے اور مالی سال 25-2024 تقریباً 10 مہینے گزر چکا ہے، مالی سال 2024 میں کے الیکٹرک کی اصل ریکوری 91.5 فیصد رہی جبکہ مالی سال 2025 کے اختتام پر یہ 90.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، ان کم وصولیوں کا مالی اثر بالترتیب تقریباً 40 ارب اور 57 ارب روپے بتایا گیا ہے۔

اتھارٹی نے کہا کہ کے-الیکٹرک کو اس کی ڈسٹریبیوشن سروس کے بدلے میں تقریباً 21.6 ارب روپے کی واپسی کی اجازت دی گئی ہے، اور اگر ریکوری لاس کی اجازت نہ دی جائے تو کمپنی ابتدائی 2 سالوں میں نقصان برداشت کرے گی، جو نہ صارفین کے مفاد میں ہے اور نہ ہی بجلی کے نظام کے لیے موزوں ہے۔

نیپرا نے وضاحت کی کہ اگرچہ سرکاری ڈسکوز کو ریکوری لاس کی اجازت نہیں، مگر وفاقی حکومت ان کی ناکامیوں کے ازالے کے لیے سرچارج لگا سکتی ہے، کے الیکٹرک کے لیے یہ راستہ دستیاب نہیں کیونکہ وہ صرف ریگولیٹڈ ٹیرف ہی وصول کر سکتی ہے۔

نیپرا نے کہا کہ نیشنل الیکٹریسٹی پالیسی 2021 کے تحت اسے یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ وصولیوں کے اہداف پر نظرثانی کرے اور مارکیٹ کی حقیقتوں کے مطابق ٹیرف کا تعین کرے تاکہ بجلی کی مارکیٹ میں لیکویڈیٹی برقرار رہے۔ بین الاقوامی مثالیں بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ 100 فیصد بل وصولی کو لازمی شرط نہیں سمجھا جاتا۔

شمسی منصوبے

علاوہ ازیں، نیپرا نے کے الیکٹرک کے دو شمسی توانائی منصوبوں کی بولی کے نتائج کی بھی منظوری دے دی ہے، جن کی مشترکہ پیداواری صلاحیت 150 میگاواٹ ہے، ان منصوبوں کے نرخ پاکستان کی تاریخ میں سب سے کم قرار دیے گئے ہیں۔

فیصلے کے مطابق ماسٹر ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے 50 میگاواٹ کے وندر منصوبے کے لیے فی یونٹ 11.6508 روپے (4.0363 امریکی سینٹ) اور 100 میگاواٹ کے بیلا منصوبے کے لیے 11.21 روپے (3.8826 امریکی سینٹ) کی کم ترین بولی دی ہے۔

یہ دونوں منصوبے موجودہ مہنگی پیداوار کو تبدیل کرکے قومی اور کےالیکٹرک کے گرڈز میں لاگت اور زرمبادلہ کی بچت لائیں گے۔ نیپرا کے مطابق ایندھن کے متبادل کے نتیجے میں توانائی کی لاگت میں سالانہ 2.3 ارب روپے کی بچت متوقع ہے، جو منصوبوں کی میعاد کے دوران مجموعی طور پر 57.8 ارب روپے بنتی ہے۔ مزید یہ کہ ان منصوبوں سے سالانہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہو گی، جو مجموعی طور پر 4 کروڑ 25 لاکھ ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025