پنجاب پولیس کے اسٹورز سے 24 کروڑ سے زائد مالیت کا اسلحہ اور گولہ بارود غائب ہونے کا انکشاف

شائع May 28, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

محکمہ داخلہ پنجاب کی 24-2023 کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کے ماتحت اداروں سے 24 کروڑ 55 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا اسلحہ اور گولہ بارود غائب ہو گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی، جس میں 12 اضلاع کے پولیس اسٹورز سے اسلحے کی چوری، غائب ہونے اور عدم بازیابی کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گمشدہ ساز و سامان کی کل مالیت 24 کروڑ 55 لاکھ روپے سے تجاوز کر چکی ہے، جس میں سے تاحال کوئی بھی چیز بازیاب نہیں کی جاسکی۔

رپورٹ کے مطابق ڈی پی او آفس مظفرگڑھ سے 2021 سے 2023 کے درمیان 8 کروڑ 34 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا اسلحہ غائب ہوا، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کے دفتر سے 4 کروڑ 71 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا اسلحہ اور گولیاں غائب ہیں، پولیس آفس لاہور سے 4 کروڑ 68 لاکھ روپے سے زائد کا غائب شدہ اسلحہ تاحال برآمد نہیں ہو سکا۔

اسی طرح سی پی او ملتان کے دفتر سے 74 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی رائفلز اور گولہ بارود غائب ہوئے، سینٹرل جیل لاہور میں 2009 میں مختلف افسران کو دی جانے والی رائفلز کا ریکارڈ موجود نہیں، ڈی پی او سیالکوٹ کے دفتر سے 56 لاکھ 14 ہزار روپے کا اسلحہ غائب ہے، ڈی پی او ساہیوال کے دفتر سے 43 لاکھ روپے مالیت کا اسلحہ غائب ہے جبکہ ڈی پی او اوکاڑہ کے دفتر سے 38 لاکھ روپے سے زائد کا اسلحہ و سامان غائب ہے۔

ڈی پی او گجرات کے دفتر سے 35 لاکھ روپے مالیت کا اسلحہ غائب ہے جبکہ ڈی پی او فیصل آباد کے دفتر سے 26 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا اسلحہ و گولہ بارود لاپتا ہے۔

ان ہوشربا انکشافات پر پنجاب کے سیکریٹری داخلہ نورالامین مینگل نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ کر رہے ہیں، جب کہ ڈی جی مانیٹرنگ اور ایڈیشنل سیکریٹری جوڈیشل (داخلہ) اس کے رکن ہیں۔

محکمہ داخلہ کے ترجمان کے مطابق کمیٹی کو 10 دن میں رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے، اور اسے آڈٹ رپورٹ میں درج بے ضابطگیوں کے جوابات بھی طلب کرنے ہوں گے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ محکمہ داخلہ اسلحہ براہ راست ذخیرہ نہیں کرتا بلکہ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ہوتا ہے جو اس کے استعمال کے ذمہ دار اور جواب دہ ہیں، تحقیقاتی رپورٹ موصول ہونے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025