سٹی کورٹ غیر محفوظ، کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے، سیکیورٹی حکام کی سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ
سندھ ہائیکورٹ میں سیکیورٹی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ کراچی کی سٹی کورٹ غیر محفوظ ہے، ناکافی انتظامات کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں، سٹی کورٹ میں سیکیورٹی مسائل اور سہولتوں کے فقدان سے متعلق دائر درخواست پر پولیس حکام نے رپورٹ پیش کر دی۔
ڈان نیوز کے مطابق انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم سینئر وکیل ضیا اعوان ایڈووکیٹ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سٹی عارف عزیز نے رپورٹ پیش کی۔
ایس ایس پی کی پیش کردہ رپورٹ میں عدالت عالیہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سٹی کورٹ اور اطراف میں 400 سے زائد سرویلنس کیمرے کام ہی نہیں کررہے، داخلی دروازوں پر نصب واک تھرو گیٹ خراب ہوکر ناکارہ ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ناکافی انتظامات کے باعث کسی بھی وقت دہشت گردی کا بڑا واقعہ رونما ہوسکتا ہے، گداگروں اور تجاوزات کی بھرمار کو بھی سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا ہے۔
عدالت عالیہ کو سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) رینجرز اور پولیس کی معاونت سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے تیار ہے۔
درخواست گزار ضیا اعوان ایڈووکیٹ نے پولیس رپورٹ کو الارمنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیشن ججز کی رپورٹ کے مطابق ججز کے بیٹھنے کے لیے فرنیچر تک دستیاب نہیں ہے۔
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے فوکل پرسن کی جانب سے نامکمل رپورٹ پیش کرنے پر عدالت نے برہمی کااظہار کیا۔
عدالت نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ اور دیگر سے 13 جون کو مکمل رپورٹس طلب کرلیں، اور مزید سماعت ملتوی کردی۔













لائیو ٹی وی