• KHI: Partly Cloudy 28.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.4°C
  • ISB: Cloudy 19.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 28.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.4°C
  • ISB: Cloudy 19.1°C

حافظ آباد میں لاپتا ہونے والے 2 بچوں کی لاشیں ایک گھر سے برآمد

شائع May 30, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں لاپتا ہونے کے کئی روز بعد 7 سال کے 2 بچوں کی لاشیں ایک گھر سے برآمد ہوئیں۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق ایک متوفی بچے کے والد کی شکایت پر مقدمہ درج کرایا گیا، جس میں شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ بدھ کی صبح 7 بجے وہ کام پر جا رہے تھے، جب انہیں اپنے بیٹے کے لاپتا ہونے کا علم ہوا۔

شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں کہا کہ جب میں رات 9 یا 10 بجے کام سے واپس آیا تو مجھے اپنا بیٹا نہیں ملا، ہم ایک پڑوسی کے گھر گئے اور وہاں میرے بیٹے کا جوتا ملا۔

ایف آئی آر کے مطابق جب لاپتا لڑکے کے بارے میں پوچھا گیا تو پڑوسی نے بتایا کہ اس کا پوتا بھی لاپتا ہے، شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ انہوں نے دیگر رہائشیوں کے ہمراہ بچوں کی تلاش کی اور مساجد کے ذریعے اعلانات کیے، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

جمعرات کی صبح شکایت کنندہ کو بتایا گیا کہ لڑکوں کو تین جاننے والے اور 2 نامعلوم مشتبہ افراد کے ساتھ دیکھا گیا۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ ہم ایک گھر پہنچے جہاں مشتبہ افراد موجود تھے، جب ہم نے ان سے دروازہ کھولنے کو کہا تو وہ منتشر ہو گئے۔

گھر میں داخل ہونے پر شکایت کنندہ نے نوٹ کیا کہ اندر سے بدبو آ رہی تھی اور انہوں نے دیکھا کہ دونوں لڑکوں کی لاشیں ایک لوہے کے ڈبے میں موجود ہیں، ان کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے۔

واقعے کی اطلاع پولیس کو دی گئی، جس نے دفعہ 148 (ہنگامہ آرائی، مہلک ہتھیار سے لیس)، دفعہ 149 (غیر قانونی اسمبلی کا ہر رکن مشترکہ مقصد کے لیے جرم کا مرتکب)، دفعہ 302 (قتل کی سزا) اور دفعہ 356 (حملہ یا مجرمانہ طاقت) کے تحت ایف آئی آر درج کی۔

دریں اثنا، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر رضوان نے ڈان ڈیجیٹل کو بتایا کہ بچوں کے جسموں پر تشدد اور جنسی زیادتی کے نشانات تھے۔

ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچوں کے جسموں پر تشدد کے واضح نشانات اور ان کے نازک اعضا پر زیادتی کے شواہد ظاہر ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرانزک تجزیہ کے لیے نمونے اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور موت کی وجہ سے متعلق مکمل رپورٹ کل پیش کی جائے گی۔

غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق سال 2024 میں چاروں صوبوں، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے 3 ہزار 364 بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

کرل نمبرز 2024 کی رپورٹ ملک بھر کے 81 قومی اور علاقائی اخبارات سے جمع کیے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کی گئی، اس سے پتا چلتا ہے کہ سال کے دوران روزانہ 9 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی، جب ہ صنفی تقسیم کے تجزیے سے پتا چلا کہ کل رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے 1,791 (53 فیصد) متاثرین لڑکیاں اور 1,573 (47 فیصد) لڑکے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025