اسپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کےخلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھجوا دیا

شائع May 31, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار صادق نے ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو بھجوا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ریفرنس سابق ایم این اے بابر نواز کی جانب سے دائر درخواست پر مبنی ہے، جو 2024 کے عام انتخابات میں این اے 18 (ہری پور) سے عمر ایوب خان سے 82 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔

ای سی پی نے فوری طور پر ریفرنس کی پہلی سماعت 4 جون کو مقرر کردی اور عمر ایوب اور بابر نواز دونوں کو نوٹسز جاری کر دیے گئے۔

اسی دن، الیکشن کمیشن 11 مئی 2024 کو بابر نواز کی طرف سے اپنے حلقے میں مبینہ دھاندلی پر کارروائی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کرے گا۔

انہوں نے مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اپنی درخواست میں سابق ایم این اے نے الزام لگایا تھا کہ عمر ایوب مالی بدعنوانی اور الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں غلط بیانی کے مجرم ہیں۔

بابر نواز کی جانب سے کیے گئے دلچسپ دعووں میں سے ایک یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما نے خود 9 فروری کو انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کی تھی۔

تاہم پی ٹی آئی کے ایک ذریعے نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ پارٹی نے 82 ہزار ووٹوں کے مارجن سے اپنی ہی جیت کی شکایت کرتے ہوئے ڈی آر او کو خط لکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جعلی خط پی ٹی آئی نے کبھی نہیں لکھا اور نہ ہی سرکاری ریکارڈ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ ڈی آر او نے بھی ایسا خط موصول ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بابر نواز نے ایکس اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس میں اپنی شکست کو کھلے دل سے قبول کیا تھا اور عمر ایوب کو مبارکباد دی تھی۔

ذرائع نے مزید کہا کہ بابر نواز نے درخواست دائر کرنے کی آخری تاریخ (17 اپریل) کی میعاد ختم ہونے کے 24 دن بعد 11 مئی 2024 کو اپنی درخواست دائر کی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی مشینری اور ای سی پی ایک بار پھر تحریک انصاف کو ان نشستوں سے محروم کرنے کے آلے کے طور پر متحرک ہو گئے ہیں جنہیں وہ انتخابات کے بعد چرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

18 اپریل کو، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’این اے 18‘ ہری پور میں مبینہ دھاندلی پر الیکشن کمیشن کی تحقیقات کو روکنے کا حکم امتناعی ختم کر دیا تھا، اور انتخابی ادارے کو تمام متعلقہ فریقین کو سننے کے بعد کیس کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے عمر ایوب کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کر دیا، جس میں مبینہ بے ضابطگیوں پر ای سی پی کی انکوائری کو روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔

23 اپریل کو رہنما پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 8، 9، اور 95 کے تحت اپنے حریف امیدوار بابر نواز خان کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو آگے بڑھانے کے لیے ای سی پی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا۔

درخواست گزار نے استدلال کیا کہ 17 فروری 2024 سے ہارنے والے امیدوار کی قانونی 60 دن کی مدت 17 اپریل 2024 کو ختم ہونے کے بعد ای سی پی، فنکٹس آفیشیو (دائرہ اختیار کی کمی) بن گیا۔ اس کے باوجود ای سی پی نے کارروائی جاری رکھی، جس کا درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ یہ غیر قانونی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025