اسرائیل کے کسی بھی مسلم ملک پر حملے کیخلاف مسلمان متحد ہوجائیں، یمنی حوثی لیڈر
یمن کی انصار اللہ تحریک (یمنی حوثیوں) کے سربراہ نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی جوابی کارروائی کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
تہران کے ’پریس ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق عبدالمالک الحوثی نے یمنی دارالحکومت صنعا سے نشر ہونے والی ٹیلی ویژن تقریر میں ایرانی قیادت اور عوام سے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا حقیقی مفاد اسی میں ہے کہ وہ کسی بھی مسلمان ملک پر اسرائیلی دشمن کے حملے کیخلاف جدوجہد میں بھرپور حمایت کریں۔
عبدالمالک الحوثی نے فلسطین کی غیر متزلزل حمایت اور غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کے خلاف مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یمنی قوم اس وقت صیہونی دشمن کے خلاف ایک مکمل جنگ میں مصروف ہے‘۔
انہوں نے اعلان کیا کہ یمن، ایران کی جانب سے اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں فوجی تنصیبات اور اسٹریٹجک مقامات پر جاری جوابی حملوں، یعنی ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
انصار اللہ کے سربراہ نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کو ’کھلی غنڈہ گردی پر مبنی بے شرمی‘ قرار دیا، اور کہا کہ یہ ایک ظالمانہ اور مجرمانہ حملہ تھا، جس میں ایرانی فوجی کمانڈروں، ایٹمی سائنسدانوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
الحوثی نے زور دیا کہ نطنز کے جوہری مرکز پر اسرائیلی حملہ کسی بھی ممکنہ تابکاری کے نتائج کو نظرانداز کرتے ہوئے کیا گیا، اگر وہاں زیر زمین بڑے ڈھانچے نہ ہوتے تو نتائج بہت ہولناک ہو سکتے تھے۔
انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ ایران پر صیہونی جارحیت کی بنیادی وجہ اسلامی جمہوریہ کی فلسطینی کاز کے لیے مخلصانہ اور غیر متزلزل حمایت ہے، صیہونی دشمن اور اس کے مغربی حامی ایران کو ایک ایسی مسلم ریاست کے طور پر دیکھتے ہیں جو تمدنی بیداری کی راہ پر گامزن ہے اور اسلامی طاقت کی علامت ہے۔
الحوثی نے کہا کہ ایران عسکری، معاشی اور سماجی طور پر مضبوط اور متحد ہے، اسرائیلی جارحیت کا مقصد ایران کے اسلامی نظام کو کمزور یا ختم کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ درحقیقت صیہونی دشمن کو بڑی شکست دینے اور اس کو سزا دینے کا موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پوری مسلم دنیا کے لیے صیہونی دشمن کے تکبر اور مجرمانہ رویے کے مقابلے میں عزت و وقار بڑھانے کا ایک موقع ہے۔
الحوثی نے کہا کہ ایران کی اس جنگ میں فتح دراصل فلسطینی کاز کی کامیابی ہے، اور اس کا سب سے بڑا فائدہ مظلوم فلسطینی قوم کو ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ تمام علاقائی ممالک کو ایرانی جوابی کارروائی کی حمایت کرنی چاہیے اور اس حقیقت کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ان کے اجتماعی مفاد میں ہے، علاقائی ممالک کو اسرائیلی دشمن کو روکنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔
انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ مسلم دنیا ایک نہایت نازک مرحلے سے گزر رہی ہے، اور یہ وقت صیہونی ریاست کے ساتھ کشمکش کا حساس مرحلہ ہے، اس وقت ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں، یا تو صیہونیوں کے سامنے جھک جائیں یا ان کی سازشوں، شرارتوں اور ظلم کے خلاف ڈٹ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ازلی دشمن کے سامنے سر تسلیم خم کرنا دنیا و آخرت دونوں میں نقصان دہ ہے اور اس سے ذلت، رسوائی، شرمندگی اور انسانی وقار کا نقصان ہوتا ہے۔
الحوثی نے مزید کہا کہ تمام عرب اور مسلم حکومتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کی دو ٹوک مذمت کریں، اور سیاسی و میڈیا سطح پر اپنے موقف کو برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ عرب اور مسلم ممالک کو امریکی اور مغربی دباؤ کے تحت اپنا موقف بدلنے سے گریز کرنا چاہیے، خواہ وہ دباؤ کھلا ہو یا چھپا ہوا۔
انصار اللہ کے رہنما نے مغرب پر اسرائیل کی حمایت کرنے پر تنقید کی اور خبردار کیا کہ مغربی ممالک ایران کی جوابی کارروائی کا مقابلہ کرنے میں صیہونی ریاست کی براہ راست مدد بھی کر سکتے ہیں۔












لائیو ٹی وی