ایران، اسرائیل میں چند گھنٹوں میں جنگ بندی ہوسکتی ہے، فرانسیسی صدر کا دعویٰ
فرانس کے صدر ایما نیوئل میکرون نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان آئندہ چند گھنٹوں میں جنگ بندی ہوسکتی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فرانسیسی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران-اسرائیل تنازع میں آئندہ چند گھنٹوں میں صورتحال پرسکون ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ بہت جلد مذاکرات کے لیے راستہ ہموار ہوگا تاکہ خطے میں جوہری صلاحیتوں کے اضافے اور کسی قسم کی کشیدگی سے بچا جاسکے۔
فرانسیسی صدر نے جاری تنازع کے باوجود ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میری ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے بات ہوئی جس میں ان سے جلد از جلد مذاکرات کے حوالے سے گفتگو ہوئی جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی یہی پیغام پہنچایا اور انہوں نے میرے موقف کی تائید کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چند گھنٹوں بعد کینیڈا میں شروع ہونے والے جی-سیون اجلاس میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ اس معاملے پر دوبارہ غور کرنے کا موقع ملے گا، یہ اجلاس منگل تک جاری رہے گا۔
اس سے قبل، فرانسیسی صدر اور ایرانی صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران میکرون نے مسعود پزشکیان کو کشیدگی میں کمی کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ایران میں فرانسیسی شہریوں اور سفارتی علاقوں کا تحفظ یقینی بنانے پر بات ہوئی اور میکرون نے ایران میں گرفتار 2 فرانسیسی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام پر سنجیدہ تحفظات ہیں جو بات چیت سے حل ہونے چاہیے، انہوں نے ایرانی صدر سے جوہری مذاکرات میں واپس آنے کے لیے بھی کہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے کی کشیدگی میں کمی کے لیے فرانس تمام کوششوں کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور ایران نے جوہری معاہدے سے متعلق اپریل سے مذاکرات کے اب تک 5 دور کیے ہیں، مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو شیڈول تھا لیکن ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک عمان کی جانب سے کہا گیا کہ اسے منسوخ کر دیا گیا ہے۔