اسرائیلی حکومت کو اپنے 26 لاکھ غیر محفوظ شہریوں کی فکر لاحق
ایرانی حملوں کے بعد اسرائیلی انتظامیہ کو اپنے لاکھوں غیر محفوظ شہریوں کی فکر لاحق ہوگئی، جنہیں زیر زمین محفوظ ٹھکانوں سمیت دیگر حفاظتی ٹھکانوں تک رسائی نہیں۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے تقریبا پورے ملک میں جنگ کی صورت میں حفاظتی ٹھکانے بنائے گئے ہیں ، جنہیں ہنگامی حالات میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن ایرانی حملوں کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ کم سے کم 26 لاکھ اسرائیلی افراد محفوظ ٹھکانوں تک رسائی سے محروم ہیں۔
اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ نے ریاستی محتسب کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کم سے کم 26 لاکھ اسرائیلی محفوظ ٹھکانوں تک رسائی سے محروم ہیں جو ایرانی حملوں میں آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں۔
ریاستی محتسب نے 16 جون کو تل ابیب اور اس کے ان نواحی علاقوں کا دورہ کیا، جو ایرانی حملوں سے متاثر ہوئے تھے، وہیں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ”لاکھوں اسرائیلی شہریوں کو ایرانی میزائل حملوں سے مناسب تحفظ حاصل نہیں۔“
ان کے مطابق “2020 میں حکومت نے رپورٹ شائع کی تھی جس میں ریاست اسرائیل میں تحفظ کے خلا کی نشاندہی کی گئی تھی، اس وقت تقریباً 26 لاکھ شہری ایسے علاقوں میں رہ رہے تھے جہاں انہیں مناسب پناہ میسر نہیں تھی۔
ان کے مطابق ایرانی حملوں کے وقت میں لاکھوں اسرائیلی شہری غیر محفوظ حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جب کہ بعض سرکاری سرکاری پناہ گاہیں ناکارہ ہیں۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق خصوصی طور پر جنوبی تل ابیب، نیگیو، اور عرب قصبوں میں لاکھوں اسرائیلی محفوظ ٹھکانوں سے محروم ہیں اور وہ اس وقت غیر محفوظ گھروں میں رہائش پذیر ہیں، حملے کی صورت میں وہاں زیادہ نقصان ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کےشمالی علاقوں میں محفوظ ٹھکانوں کی سخت ضرورر ہے، جہاں 39 بستیوں میں سے 23 بستیاں ایسی ہیں جہاں کوئی مناسب پناہ گاہ موجود نہیں اور اسرائیل پر حالیہ ایرانی حملوں کی وجہ سے انہی علاقوں میں زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمرا، سخنین، جدیدی، مکر، مجد الکروم، دیر الاسد، رامی اور نحف جیسی بستیوں میں جن کی آبادی تقریباً 1,50,000 ہے، وہاں ایک بھی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں۔
اسی طرح نہریہ، عکا، صفد، اور کرمیئیل جن کی مجموعی آبادی تقریباً 2,00,000 ہے، وہاں درجنوں عوامی پناہ گاہیں موجود ہیں۔
رپورٹ میں اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ علاقوں کے شہری جنگی خطرات کے مقابلے میں شدید غیر محفوظ حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جب کہ ریاست کی طرف سے ابھی تک کوئی مؤثر حکمت عملی سامنے نہیں آئی۔












لائیو ٹی وی