اسرائیل کا ایران کے فردو جوہری پلانٹ کو تباہ کیے بغیر حملے نہ روکنے کا اعلان
اسرائیل نے ایران کے فردو جوہری پلانٹ کو تباہ کیے بغیر حملے نہ روکنے کااعلان کردیا جب کہ امریکا کو بھی فردو پلانٹ کی تباہی میں شامل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔
امریکی خبررساں ادارے ’سی این این‘ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ان میزائل لانچز اور دیگر مقامات کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے اسرائیل پر حملےکئےگئے۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملوں کے باعث ایرانی فورسز وسطی ایران منتقل ہوگئیں اور ایران اب اصفحان سے میزائل حملےکررہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ صہیونی ریاست اسرائیل تنہا فردو پلانٹ کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور اس کے لیے وہ امریکی مدد کا منتظر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران اور اس کے جوہری پروگرام پر اسرائیلی حملوں کے کئی دن بعد بھی اسرائیلی حکام اس انتظار میں ہیں کہ آیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کے ساتھ مل کر ’کام مکمل کرنے‘ میں مدد کریں گے یا نہیں۔
اسرائیل نے ایران کے فردو جوہری پلانٹ کو تباہ کیے بغیر حملے نہ روکنے کا اعلان کیا ہے تاہم وہ اکیلے یہ نہیں کرسکتا اور اس نے امریکی صدر کی تنازع میں شامل ہونے کے لیے منتیں شروع کردی ہیں۔
ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ ہم امریکی صدر کے فیصلے کے منتظر ہیں، امریکی اور اسرائیلی حکام ایران میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور ممکنہ امریکی شمولیت کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
تاہم، دو اسرائیلی عہدیداروں کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ سے یہ واضح طور پر مطالبہ نہیں کیا کہ وہ فوردو میں واقع ایرانی جوہری تنصیب پر امریکی حملوں کی منظوری دیں۔
نیتن یاہو، دیگر اسرائیلی حکام کی طرح چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اسرائیلی دباؤ محسوس کیے بغیر یہ فیصلہ خود سے کریں۔
ایک تیسرے اسرائیلی عہدیدار نے کہا ’پوری کارروائی کی بنیاد اس مفروضے پر رکھی گئی ہے کہ کسی نہ کسی مرحلے پر امریکا ضرور شامل ہوگا‘۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس فوردو کی جوہری تنصیب کو تباہ کرنے یا کم از کم عارضی طور پر ناکارہ بنانے کے دیگر راستے بھی موجود ہیں، مگر کوئی بھی امریکی اسٹریٹجک بمبار طیاروں کی مدد سے داغے گئے 30,000 پاؤنڈ وزنی بنکر بسٹنگ بموں جتنا مؤثر نہیں ہوگا۔