ایران کی جانب سے ایٹم بم بنانے کی کوشش کا کوئی ثبوت نہیں ملا، عالمی جوہری توانائی ایجنسی

شائع June 18, 2025 اپ ڈیٹ June 19, 2025
400 کلوگرام یورینیم، جو 10 جوہری ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، پہلے آئی اے ای اے کی ’مہر ’ کے تحت اصفہان میں محفوظ کیا گیا تھا
—فائل فوٹو: اے ایف پی
400 کلوگرام یورینیم، جو 10 جوہری ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، پہلے آئی اے ای اے کی ’مہر ’ کے تحت اصفہان میں محفوظ کیا گیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ’ہم نے جو رپورٹ کیا، وہ یہ تھا کہ ہمارے پاس (ایران کی جانب سے) جوہری ہتھیار کی جانب منظم پیش رفت کے کوئی شواہد نہیں تھے۔

تہران ٹائمز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آئی اے ای اے رافیل گروسی نے یہ بات امریکی نیوز چینل ’سی این این‘ کو ایک انٹرویو میں بتائی ہے۔

دوسری جانب رافیل گروسی نے کہا کہ ایجنسی اس وقت اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتی کہ ’ایران کے انتہائی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ کہاں موجود ہے‘۔

’بلومبرگ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ زیر زمین اصفہان کی تنصیب میں محفوظ ہے؟، تو گروسی نے جواب دیا کہ یہ کہنا کہ وہ محفوظ ہے، میں اس بارے میں پراعتماد نہیں ہوں۔

تقریباً 400 کلوگرام یورینیم، جو 10 جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کافی ہے، پہلے آئی اے ای اے کی ’مہر ’ کے تحت اصفہان میں محفوظ کیا گیا تھا۔

گروسی نے مزید کہا کہ جنگ کے وقت تمام جوہری تنصیبات بند ہو جاتی ہیں، ہمارے تمام معائنہ کار جو اب بھی ایران میں موجود ہیں، وہ معائنہ نہیں کر رہے، کوئی معمول کی سرگرمی انجام نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ملک اس سطح پر، یعنی 60 فیصد، یورینیم افزودہ نہیں کر رہا (جو تکنیکی طور پر تقریباً 90 فیصد کے برابر ہے) جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتا ہے۔

کئی اعلیٰ حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران کے پاس ’پزل کے تمام ٹکڑے‘ موجود ہیں، صورتحال میں بہت زیادہ ابہام رہا ہے، اور یہ کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا۔

اسرائیل کے اسلامی جمہوریہ ایران پر پیشگی حملے سے قبل آئی اے ای اے کے معائنہ کار ایرانی جوہری تنصیبات کے روزانہ ایک سے زائد بار دورے کرتے تھے، تاہم، گروسی کے مطابق ایران نے آئی اے ای اے کو کسی بھی ایسے ’خصوصی اقدامات‘ سے آگاہ نہیں کیا جو اس نے اپنے یورینیم ذخیرے کو حملے سے بچانے کے لیے کیے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی تفصیلی اقدام سے آگاہ نہیں کیا گیا، ہم نہیں جانتے کہ یہ اضافی حفاظتی اقدامات کیا ہیں۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے اب صرف سیٹلائٹ تصاویر پر انحصار کر رہا ہے، اور اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یورینیم کو منتقل کیا گیا ہو، اور اگر ایسا کیا جاتا تو یہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی خلاف ورزی شمار ہوتی۔

گروسی نے نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو سفارتی میز پر واپس آیا جائے، کیوں کہ اس معاملے میں جو کچھ داؤ پر لگا ہے، وہ انتہائی سنگین ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025