ایران-اسرائیل جنگ کو ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہوں، روسی صدر
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ماسکو، اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازع کو ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک نازک معاملہ ہے، مگر میری رائے میں اس کا حل نکالا جا سکتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو، اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازع کو ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور ایک ایسا معاہدہ ممکن ہے جس کے تحت تہران کو پُرامن جوہری پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکے، جب کہ اسرائیل کے سلامتی کے خدشات کو بھی دور کیا جا سکے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر دے تو روس کا ردعمل کیا ہوگا؟
جس پر انہوں نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ایسی کسی ممکنہ صورتحال پر بات کرنا بھی نہیں چاہتا‘۔
ولادیمیر پیوٹن نے واضح کیا کہ انہوں نے ماسکو کی تجاویز ایران، اسرائیل اور امریکا کو پیش کر دی ہیں، ہم کسی پر کوئی چیز مسلط نہیں کر رہے، ہم صرف یہ بتا رہے ہیں کہ ہمارے خیال میں اس صورتحال سے نکلنے کا ایک ممکنہ راستہ کیا ہو سکتا ہے، مگر اس کا حتمی فیصلہ ان ممالک کی سیاسی قیادت کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس نے ایران کا پہلا جوہری پاور پلانٹ مکمل کرنے میں مدد دی اور اس وقت 2 مزید ری ایکٹرز کی تعمیر میں بھی تعاون کر رہا ہے، جس پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 200 سے زائد ماہرین وہاں موجود ہیں، ہم نے اسرائیلی قیادت سے ان کی سلامتی کے تحفظ پر بھی بات کی ہے جب کہ اسرائیل نے ایرانی جوہری پلانٹ پر کام کرنے والے روسی ماہرین کی سلامتی کی یقین دہانی کرا دی ہے۔