فردو ری ایکٹر پر حملے سے قبل کے سیٹلائٹ مناظر، ٹرکوں کی غیر معمولی نقل و حرکت
امریکا کے ’جی بی یو 57‘ بنکر بسٹر بموں کے حملوں کا نشانہ بننے والی ایران کی سب سے بڑی جوہری تنصیب ’فردو‘ کی حملے سے قبل کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آگئیں، جن میں ٹرکوں کی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق 19 اور 20 جون کو لی گئی اعلیٰ معیار کی سیٹلائٹ تصاویر میں فردو میں واقع زیر زمین ایندھن افزودگی کی تنصیب کے داخلی راستے کے قریب غیر معمولی سرگرمی دیکھی گئی، جس میں ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کی نقل و حرکت نمایاں طور پر دکھائی دیتی ہے۔
یہ تصاویر میکسر کمپنی نے حاصل کی ہیں، جن میں 16 مال بردار ٹرکوں کا ایک گروہ تنصیب کے سرنگی داخلی راستے کی جانب جانے والی سڑک پر کھڑا دکھایا گیا ہے، ان میں سے زیادہ تر ٹرک بعد ازاں اس سڑک سے تقریباً ایک کلومیٹر شمال مغرب کی طرف منتقل کر دیے گئے۔
تصاویر میں مزید ٹرکوں اور کئی بلڈوزرز کو تنصیب کے مرکزی داخلی دروازے کے قریب دیکھا جا سکتا ہے، جن میں ایک ٹرک براہ راست سرنگ کے داخلی راستے کے بالکل ساتھ موجود ہے۔
امریکا نے فردو پر 6 بڑے بنکر بسٹر بم، دیگر تنصیبات پر 30 ٹوم ہاک میزائل داغے
دوسری جانب، فاکس نیوز کے میزبان شان ہینیٹی نے بتایا ہے کہ انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے فوراً بعد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی، اور اس دوران حاصل شدہ معلومات کے مطابق، امریکی افواج نے فردو کی جوہری تنصیب پر حملے میں 6 بڑے بنکر بسٹر بم استعمال کیے۔
ہینیٹی کے مطابق یہ بم امریکا کے بی 52 بمبار طیاروں کے ذریعے گرائے گئے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کی نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو امریکی آبدوزوں کی جانب سے تقریباً 400 میل دور سے داغے گئے 30 ٹوماہاک میزائلوں سے تباہ کیا گیا۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حملوں سے پہلے متعلقہ تنصیبات کو خالی کرا لیا گیا تھا، اور ایک ایرانی رکنِ پارلیمان نے دعویٰ کیا ہے کہ فردو میں ہونے والا نقصان سنگین نوعیت کا نہیں ہے۔