سوڈان میں ہسپتال پر حملہ، 40 سے زائد اموات، عالمی ادارہ صحت کا اظہارِ تشویش

شائع June 25, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

سوڈان کے علاقے مغربی کردوفان میں المجلد ہسپتال پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے میں بچوں اور طبی عملے سمیت 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صحت کے مراکز کو نشانہ بنانے کے سلسلے کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بتایا کہ سوڈان کے ایک ہسپتال پر ہونے والے حملے میں بچوں اور طبی عملے سمیت 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

المجلد ہسپتال پر یہ حملہ مغربی کردوفان میں اس مقام پر ہوا جو سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان فرنٹ لائن کے قریب واقع ہے، یہ دونوں گروہ اپریل 2023 سے ایک دوسرے کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئسس نے صحت کے بنیادی ڈھانچے پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم انہوں نے حملے کا ذمہ دار کسی فریق کو قرار نہیں دیا۔

ڈبلیو ایچ او کے سوڈان دفتر کے مطابق اس حملے میں 6 بچے اور 5 طبی کارکن ہلاک ہوئے جب کہ ہسپتال کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

’ایمرجنسی لائرز‘ نامی انسانی حقوق کے ایک گروپ نے الزام لگایا کہ ہفتے کے روز ہسپتال پر حملہ فوجی ڈرون کے ذریعے کیا گیا، تاہم اتوار کو جاری اپنے بیان میں انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد 9 بتائی۔

کینیا سے اسلحے کی ترسیل

سوڈانی فوج کی حمایت یافتہ حکومت نے الزام عائد کیا کہ کینیا، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے اسلحہ حاصل کرکے ریپڈ سپورٹ فورسز کو فراہم کر رہا ہے، جو اپریل 2023 سے باقاعدہ فوج کے ساتھ برسرپیکار ہے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق، گزشتہ ماہ فوج نے خرطوم میں آر ایس ایف کے ہتھیاروں کے ذخیرے سے کینیا کے لیبل والے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیے۔

فوج اور آر ایس ایف ایک دوسرے پر کئی مہینوں سے غیر ملکی طاقتوں، جن میں متحدہ عرب امارات، مصر، ایران، ترکیہ اور روس شامل ہیں، سے اسلحہ لینے کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔

وزارتِ خارجہ نے الزام لگایا کہ کینیا، یو اے ای کی طرف سے آر ایس ایف کو فوجی سامان پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے۔

فوج کے سربراہ عبدالفتح البرہان اور آر ایس ایف کے کمانڈر و سابق نائب محمد حمدان دگلو کے درمیان جاری اس خانہ جنگی میں ہزاروں افراد ہلاک اور ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بارہا خبردار کیا ہے کہ بیرونی طاقتیں اس آگ کو ہوا دے رہی ہیں اور انہوں نے متحارب فریقین کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم انہوں نے کسی مخصوص ملک کا نام نہیں لیا۔

یو اے ای پر بارہا یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ آر ایس ایف کو پڑوسی ممالک چاڈ اور لیبیا کے ذریعے اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔

سوڈانی فوج کی حمایت یافتہ حکومت کو مصر کی مدد حاصل رہی ہے، جب کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اس کے ترکیہ، ایران اور روس سے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

مارچ میں حکومت نے متحدہ عرب امارات سے تعلقات منقطع کرتے ہوئے اسے جارح ریاست قرار دیا اور الزام لگایا کہ وہ آر ایس ایف کو ایک ایجنٹ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

ابوظبی نے ان الزامات کی بارہا تردید کی ہے حالانکہ اقوام متحدہ کے ماہرین، امریکی قانون سازوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی متعدد رپورٹس ان الزامات کی تصدیق کرتی ہیں۔

فوجی حکومت، کینیا کی طرف سے آر ایس ایف رہنماؤں کی میزبانی پر بھی نالاں ہے اور اس نے مشرقی افریقی ملک سے درآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے۔

فروری کے اواخر میں آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے کینیا کے دارالحکومت میں ایک منشور پر دستخط کیے تاکہ ایک متوازی حکومت قائم کی جاسکے۔

وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ کینیا نے گزشتہ ہفتے اعتراف کیا کہ یو اے ای، آر ایس ایف کی مدد کر رہا ہے تاکہ سوڈان کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرے اور بحیرہ احمر میں قدم جما سکے۔

کینیا کے سرکاری ترجمان آئزک موورا نے 16 جون کو ایک پوسٹ میں لکھا تھا (جو اب حذف ہو چکی ہے) کہ مصر اور ایران (سوڈانی فوج) کی حمایت کرتے ہیں جب کہ یو اے ای، آر ایس ایف کی۔

میدانِ جنگ میں سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان شدید جھڑپیں بدستور جاری ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025