خیبرپختونخوا بجٹ کی ’رات گئے‘ منظوری سے پی ٹی آئی میں موجود اختلافات واضح ہوگئے
آدھی رات کو خیبرپختونخوا کے مالی سال 26-2025 بجٹ کی منظوری نے صوبے کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں موجود پھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے، صوبائی وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ بجٹ کی منظوری میں تاخیر صوبے میں گورنر راج کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے پیر کی شب آئندہ مالی کے بجٹ کی منظوری دی، اپوزیشن کے جانب سے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک کو نہ لینے پر حزب اختلاف کے اراکین نے بجٹ منظوری کی کارروائی سے بائیکاٹ کیا۔
منگل 24 جون کو پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے بجٹ کی منظوری پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’صوبائی بجٹ کی گزشتہ روز منظوری نے مجھے حیرت میں مبتلا کر دیا ہے، 22 جون کو پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اُس فیصلے کی حمایت کی تھی جس میں پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کی اگر اجازت نہیں بھی ملتی تو صوبے میں کسی ممکنہ بحران کے خدشے کے روکنے کے لیے بجٹ منظوری کو آخری حد تک لے جایا جائے گا‘۔
ایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان سے ملاقات پیر 23 جون کو شیڈول تھی، اس ملاقات کے نتائج اور دیگر ممکنہ ملاقاتیں جو کہ 30 جون سے قبل ہونا تھی بجٹ کی منظوری سے قبل اس وقت تک کا انتظار کرنا چاہیے تھا‘۔
سابق صوبائی وزیرِ خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’پارٹی کو اپنے ہاؤس کو آرڈر میں رکھنے کی ضرورت ہے، اس معاملے (بجٹ منظوری) کو غلط طریقے سے ڈیل کرنے سے عمران خان اور پارٹی دونوں کو نقصان پہنچا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پارٹی کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ایران کے معاملے میں اور آخری لمحات میں بلایا گیا، مجھ سمیت کئی لوگ اس میں شرکت نہیں کرسکے، اس بات پر حیرانی ہوئی کہ وہاں بجٹ پر بحث شروع کر دی گئی، کئی رہنماؤں نے مجھے بعد میں بتایا کہ انہیں اس فیصلے میں بالکل اندھیرے میں رکھا گیا تھا‘۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ ’صوبائی بجٹ 18 جون کو پیش کیا گیا تھا، خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جس نے اپنا بجٹ منظور بھی کر لیا ہے جب کہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور وفاقی حکومت نے ابھی اپنے بجٹ منظور کرنے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بجٹ کی منظوری کو بآسانی 26 یا 27 جون تک بڑھایا جا سکتا ہے، عمران خان سے آج ہدایات بھی ملنے کا امکانات روشن تھے، وفاقی حکومت کو صوبے میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا بہانہ دینے سے روکنے کے لیے بجٹ کو 30 جون سے پہلے منظور کرنا ضروری تھا‘۔
مائنس ون مہم
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں بغیر نام لیے ان لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ان پر عمران خان اور ان کے ایجنڈے کو کمزور کرنے الزام عائد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’صوبائی بجٹ منظور نہ ہونے کی صورت میں خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کی سازش ہو رہی تھی‘، انہوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ پارٹی اراکین ’مائنس ون‘ مہم کا حصہ ہیں، وہ لوگ کسی اور کے ایجنڈے کی حمایت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات کو بجٹ میں شامل کرنے کا اختیار حاصل ہے تاہم بجٹ کو طے شدہ وقت کے مطابق منظور کرنا بھی ضروری تھا‘۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’عمران خان نے پیر کو واضح کر دیا تھا کہ وہ صوبائی حکومت کے بجٹ منظور کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں‘۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف، جنہوں نے بانی تحریک انصاف عمران خان سے سے پیر کے روز اڈیالہ جیل میں ملاقات کی تھی، نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ صوبائی بجٹ اور دیگر ایشوز پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
بیرسٹر سیف کے مطابق انہوں نے عمران خان کو صوبائی بجٹ کی منظوری کے حوالے قانونی اور آئینی مسائل سے بھی آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ ’مقررہ مدت تک اگر صوبائی بجٹ اگر منظور نہ ہوتا تو صوبے میں سنگین آئینی اور قانونی بحران پیدا ہو سکتا تھا، بالخصوص سرکاری اخراجات اور تنخواہوں کے ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے بجٹ کی منظوری پر رضامندی ظاہر کردی تھی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیر خزانہ سے بات چیت کے بعد مجوزہ بجٹ میں کچھ ترامیم اب بھی ہو سکتی ہیں۔ تاہم انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان اعلیٰ حکام کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
تیمور جھگڑا نے بیرسٹر سیف پر طنز کرتے ہوئے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’ہر کسی کو بیرسٹر سیف کا ماسک پہن کر اڈیالہ جیل جانا چاہیے، ممکن ہے اس سے مدد ملے گی‘۔
صوبائی کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ بجٹ کو سرکاری شیڈول کے مطابق پیر کے روز ہی منظور ہونا تھا، لیکن اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایجنڈے میں بتایا گیا کہ بجٹ میں فنڈز کی ڈیمانڈ اور فنانس بل میں ترامیم پر ووٹنگ منگل کے روز شیڈول تھی۔













لائیو ٹی وی