ٹرمپ کا ایک بار پھر غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پرزور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر زور دیا ہے جبکہ اسرائیل وزیراعظم نے کرپشن کیس کی مذمت کرنے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کو دوبارہ عظیم بنانے کے عزم کا اظہار کردیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پوسٹ میں لکھا کہ ’غزہ میں معاہدہ کرو، یرغمالیوں کو واپس لاؤ‘۔

واضح رہے کہ جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ایک جنگ بندی قریب ہے اور یہ اگلے ہفتے کے اندر طے پا سکتی ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں جاری جنگ میں ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں اور انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے، جبکہ ثالثی کی کوششیں دوبارہ زور پکڑ رہی ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے، جنہوں نے نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کی مذمت کی ہے۔
نیتن یاہو نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ’ایک بار پھر شکریہ، ڈونلڈ ٹرمپ، ہم مل کر مشرقِ وسطیٰ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے’۔
یہ پیغام صدر ٹرمپ کی جانب سے ہفتے کے روز دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے اسرائیلی پراسیکیوٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، جو اسرائیل کو اربوں ڈالر کی امداد دیتا ہے، اس طرح کی کارروائی برداشت نہیں کرے گا۔
ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف جاری عدالتی کارروائی کو ایک ’سیاسی انتقامی مہم‘ قرار دیا، اور کہا کہ یہ وقت ایسی چیزوں کے لیے نہیں، بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں قیادت، اتحاد اور امن لانے کیلئے ہے۔
نیتن یاہو کو جانا ہوگا، سابق اسرائیلی وزیراعظم

دریں اثنا، اسرائیل کے سابق وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا ہے کہ موجودہ وزیرِ اعظم بیجمن نیتن یاہو کو عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بینیٹ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا وہ آئندہ انتخابات میں نیتن یاہو کو چیلنج کریں گے یا نہیں۔
اسرائیل کے چینل 12 کو دیے گئے انٹرویو میں بینیٹ نے کہا کہ ’نیتن یاہو 20 سال سے اقتدار میں ہیں، یہ بہت زیادہ ہے اور مفید نہیں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اسرائیلی معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم کے بڑے ذمہ دار ہیں, ان کا اشارہ اسرائیلی معاشرے کے اندر گہرے سیاسی اختلافات اور تناؤ کی طرف تھا، جہاں نیتن یاہو کے حامیوں کا حلقہ مضبوط ہے لیکن ان کے ناقدین بھی بہت شدید انداز میں ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔
نفتالی بینیٹ نے صاف الفاظ میں کہا کہ ’نیتن یاہو کو جانا ہوگا‘، دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے نفتالی بینیٹ، نے 2021 میں نیتن یاہو کے سخت ناقدین کے ساتھ مل کر ایک مخلوط حکومت بنائی تھی، جس نے نیتن یاہو کو مسلسل 12 سالہ اقتدار کے بعد وزارتِ عظمیٰ سے ہٹا دیا تھا۔
انہوں نے نیتن یاہو حکومت کی فیصلہ نہ کرنے کی صلاحیت پر تنقید کرتے ہوئے زور دیا کہ اب ایک جامع معاہدے کی فوری ضرورت ہے جس کے تحت غزہ میں موجود تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کروایا جائے۔












لائیو ٹی وی