• KHI: Clear 24.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C
  • KHI: Clear 24.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C

ٹیکساس میں سیلاب سے ہلاکتیں 100 سے تجاوز کر گئیں، مزید لاشیں برآمد

شائع July 8, 2025
رضاکار ملبے میں لاپتا افراد کی تلاش میں مدد کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
رضاکار ملبے میں لاپتا افراد کی تلاش میں مدد کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

امریکی ریاست ٹیکساس میں شدید اور تباہ کن سیلاب کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ امدادی ٹیمیں مزید لاشیں برآمد کر رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ٹیکساس میں شدید اور تباہ کن سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ امدادی ٹیمیں اب بھی پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ جانے والے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 27 لڑکیاں اور کیمپ کاؤنسلرز بھی شامل ہیں، جو جولائی کی تعطیلات کے دوران ایک یوتھ سمر کیمپ میں دریائی علاقے میں قیام پذیر تھیں جب اچانک طوفانی صورتحال نے تباہی مچا دی۔

ماہرینِ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس سے زمین پہلے ہی سیراب ہونے کے باعث دوبارہ سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں، ان کارروائیوں میں ہیلی کاپٹر، کشتیاں، تربیت یافتہ کتے اور تقریباً ایک ہزار 750 اہلکار شامل ہیں۔

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اب بھی شدید بارش اور ممکنہ سیلاب کا خطرہ برقرار ہے اور متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ وہ جمعہ کو ٹیکساس کا دورہ کریں گے، جب کہ وائٹ ہاؤس نے ان ناقدین پر تنقید کی ہے جنہوں نے ان پر موسم سے متعلق ایجنسیوں کے بجٹ میں کٹوتیوں کے باعث وارننگ سسٹم کو کمزور بنانے کا الزام عائد کیا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو ان سیلابوں کا ذمہ دار ٹھہرانا ایک گھناؤنا جھوٹ ہے اور اس قومی سوگ کے وقت میں یہ الزام کسی طور پر فائدہ مند نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ویدر سروس (این ڈبلیو ایس)، جس کے بارے میں نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ سیلاب سے قبل کئی اہم عہدے خالی تھے، نے بروقت اور درست پیش گوئیاں اور وارننگز جاری کیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سیلابوں کو 100 سالہ تباہی قرار دیا ہے جو کسی نے توقع نہیں کی تھی، اگرچہ وہ پہلے یہ کہہ چکے ہیں کہ قدرتی آفات کا انتظام ریاستی سطح پر ہونا چاہیے، تاہم انہوں نے ایک میجر ڈیزاسٹر ڈیکلریشن پر دستخط کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں نئے وفاقی فنڈز جاری اور وسائل فعال ہو گئے ہیں۔

سانحہ

مرکزی ٹیکساس میں سیلاب سے متعلق کم از کم 104 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں، کیر کاؤنٹی، جو کہ گوادالوپے دریا کے کنارے واقع ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوئی، جہاں مقامی شیرف کے مطابق کم از کم 84 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 28 بچے بھی شامل ہیں۔

اموات میں وہ 27 افراد بھی شامل ہیں جو ’کیمپ مسٹک‘ نامی آل گرلز کرسچن کیمپ میں مقیم تھے، جہاں سیلاب کے وقت تقریباً 750 افراد موجود تھے۔

امریکا میں کیمپ گرمیوں کا ایک روایتی حصہ سمجھے جاتے ہیں، جہاں بچے اکثر جنگلات، پارکس اور دیہی علاقوں میں قیام کرتے ہیں۔

ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز نے کہا کہ یہ کیمپ ایسے مواقع فراہم کرتے ہیں جہاں زندگی بھر کے دوست بنتے ہیں اور پھر اچانک یہ سب ایک سانحے میں بدل جاتا ہے۔

تاہم مقامی باشندوں کی جانب سے یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ جنوبی اور مرکزی ٹیکساس کے اس خطے میں، جسے عرفِ عام میں ’فلیش فلڈ ایلی‘ کہا جاتا ہے، وہاں مؤثر وارننگ سسٹم کیوں موجود نہیں تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نیشنل ویدر سروس نے بروقت وارننگز دی تھیں، جب کہ موسمیاتی سائنسدان ڈینیئل سوائن کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ وارننگ کے مؤثر ابلاغ کا تھا۔

سان انتونیو کی ایک خاتون نکول ولسن، جو اپنی بیٹیوں کو کیمپ مسٹک بھیجنے والی تھیں، نے Change.org پر ایک پٹیشن شروع کی ہے، جس میں گورنر گریگ ایبٹ سے جدید وارننگ سسٹم کی منظوری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اگر وہ سائرن صرف پانچ منٹ پہلے بجا دیا جاتا، تو شاید ان تمام بچوں کی جانیں بچ جاتیں۔

گزشتہ روز سان انتونیو میں ایک شمع بردار تقریب کے دوران لوگوں نے سیلاب کے متاثرین کے لیے دعا کی اور اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

29 سالہ ریبیکا گٹیریرز نے کہا کہ میں اس صورتحال کی شدت دیکھ کر حیران رہ گئی کہ دریا اتنی تیزی سے کیسے بلند ہو گیا، امید ہے کہ مستقبل میں ایسے علاقوں میں حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس قسم کا المیہ دوبارہ نہ ہو۔

دو منزلہ عمارت جتنا پانی

قدرت کے غضب کا منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب گوادالوپے دریا کا پانی درختوں کی چوٹیوں اور کیمپ کیبنز کی چھتوں تک پہنچ گیا، جب لڑکیاں اندر سو رہی تھیں۔

کمبل، کھلونے اور دیگر اشیا کیچڑ میں لت پت ہو گئیں، جب کہ کیبنز کی کھڑکیاں پانی کے زور سے چکناچور ہو گئیں۔

رضاکار ملبے میں لاپتا افراد کی تلاش میں مدد کر رہے ہیں، جن میں سے کچھ کے قریبی رشتہ دار بھی متاثرین میں شامل ہیں۔

62 سالہ لوئس ڈیپے نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ہم دو لاپتا بچوں کے والدین کی مدد کر رہے ہیں، انہیں آخری پیغام ملا تھا کہ ہم بہہ رہے ہیں اور اس کے بعد فون بند ہو گیا۔

یاد رہے کہ جمعرات کی رات سے جمعے کی صبح تک چند گھنٹوں میں کئی مہینوں کی بارش ہو چکی تھی اور وقفے وقفے سے اب بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

گوادالوپے دریا محض 45 منٹ میں 26 فٹ (تقریباً 8 میٹر) بلند ہو گیا، جو کہ ایک دو منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

فلیش فلڈ اس وقت آتا ہے جب زمین تیز بارش کو جذب کرنے کے قابل نہ رہے، انسان کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی نے حالیہ برسوں میں سیلاب، خشک سالی اور شدید گرمی جیسے واقعات کو نہ صرف زیادہ بار بار بلکہ زیادہ خطرناک بنا دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025