ڈیفنس، کلفٹن کیلئے پانی کی لائن بچھانے کا فیصلہ، واٹر کارپوریشن کیلئے 10 ارب کا بلاسود قرض منظور
کراچی کے رہائشی علاقوں کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے طویل عرصے سے جاری پانی کے مسائل ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر ختم ہو سکتے ہیں، سندھ کابینہ نے بالآخر کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی) کو 10 ارب 56 کروڑ روپے کا بلاسود قرض دینے کی منظوری دے دی ہے تاکہ دملوٹی سے ان پوش علاقوں تک 24 انچ قطر کی مخصوص پانی کی پائپ لائن بچھائی جا سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ فروری 2025 میں کے ڈبلیو ایس سی نے منظور کیا تھا جس کے تحت ڈی ایچ اے تک 36 کلومیٹر طویل مخصوص پائپ لائن بچھائی جائے گی، ساتھ ہی ایک پمپنگ اسٹیشن، فور بے (پانی ذخیرہ کرنے کا نظام) اور فلٹریشن پلانٹ بھی تعمیر کیا جائے گا۔
کلفٹن اور ڈی ایچ اے کے مکین کئی سال سے پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
منظور شدہ پائپ لائن روزانہ 10 ملین گیلن پانی (ایم جی ڈی) ان متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اگرچہ ڈی ایچ اے کے لیے مخصوص پائپ لائن کا منصوبہ کئی سال سے زیر غور تھا، لیکن کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مالی مجبوریوں کے باعث اس کی مخالفت کی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو ہدایت کی کہ دملوٹی سے 36 کلومیٹر طویل مخصوص پائپ لائن 11 ماہ کے اندر مکمل کی جائے۔
منگل کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ کابینہ نے بلاسود قرض کی منظوری دی ہے تاکہ کراچی میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کو خصوصاً ڈی ایچ اے میں حل کیا جا سکے، جہاں مکینوں کو فی الحال صرف 4 سے 5 ایم جی ڈی پانی مل رہا ہے، جو بڑھتی ہوئی طلب سے کہیں کم ہے۔
یہ اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں صوبائی وزرا، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
شہر کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے طویل المدتی پانی کے حل کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
تھر سے بندرگاہ تک کوئلے کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے کابینہ نے اسلام کوٹ (تھر کول فیلڈ) سے چھور تک ریلوے منصوبے کے لیے 45 ارب 2 کروڑ روپے کی منظوری دی، یہ وفاقی حکومت کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔
منصوبے میں 105 کلومیٹر طویل ریلوے لائن، بن قاسم سے پورٹ قاسم تک 9 کلومیٹر دوہری پٹری اور کوئلہ اتارنے کا ٹرمینل شامل ہے۔
کابینہ نے حیدرآباد-سکھر موٹروے (ایم سکس) کے لیے 248 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دی، جس کی مالیت 66 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد ہے۔
مزید اراضی کی مختصات کی منظوری جامشورو، مٹیاری، شہید بینظیر آباد، سکھر اور نوشہروفیروز میں دی گئی، تاہم یہ متعلقہ محکموں کی این او سی سے مشروط ہوگی۔
کابینہ نے سندھ زرعی آمدنی ٹیکس رولز 2025 کی توثیق کی جس کے تحت زرعی آمدنی حاصل کرنے والوں کے لیے رجسٹریشن، ای فائلنگ اور ریکارڈ رکھنے کے واضح طریقہ کار متعارف کرائے گئے ہیں۔
ان نئے قواعد کے تحت زرعی مالکان کو سندھ ریونیو بورڈ کے ساتھ فارم AIT-01 کے ذریعے رجسٹر ہونا ہوگا، اور ٹیکس ریٹرن (فارم AIT-03) ٹیکس ادائیگی کے ثبوت کے ساتھ جمع کرانا لازمی ہوگا۔













لائیو ٹی وی