سینیٹ کمیٹی میں دیت کی کم از کم رقم 2 کلوگرام سونا مقرر کرنے کی تجویز زیر غور
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ایک بل پر غور شروع کر دیا ہے جس میں دیت کی کم از کم رقم کو 30 ہزار 630 گرام چاندی کے بجائے 2 کلوگرام سونا مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے منگل کے روز ایک بل پر غور کیا جس میں دیت کے قانون میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت دیت کی کم از کم رقم کو 2 کلوگرام سونے کے برابر مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے پاکستان پینل کوڈ (ترمیمی) بل 2025 پر غور کیا، جو سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا تھا۔
پیش کردہ ترمیم کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 323 میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ دیت کی کم از کم رقم کو 30 ہزار 630 گرام چاندی کے بجائے 2 ہزار گرام سونا یا مجرم کی جائیداد کے ایک چوتھائی حصے سے تبدیل کر دیا جائے۔
بل میں دفعہ 330 میں بھی ترمیم کی تجویز زیر غور ہے جس میں ایک نیا اضافہ اور وضاحت شامل کی گئی ہے، جب کہ دفعہ 331 میں بھی ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت اقساط میں دیت کی ادائیگی کی مدت کو پانچ سال سے کم کرکے ایک سال کر دیا جائے گا۔
تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اس بل کی مخالفت کی اور کہا کہ چاندی کی بنیاد پر دیت کی ادائیگی اسلامی پس منظر رکھتی ہے اور اسے سونے میں تبدیل کرنا کوئی مسئلہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 30 ہزار 630 گرام چاندی کی مالیت صرف ایک کم از کم حد ہے اور مقتول کے ورثا اس سے زیادہ کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں اور صلح کے لیے رقم قبول یا مسترد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے چیئرمین نے بھی بل کی تمام مجوزہ ترامیم کی مخالفت کی، تاہم انہوں نے کہا کہ کونسل کا حتمی مؤقف آئندہ اجلاس کے بعد دیا جائے گا۔
انہوں نے کمیٹی کو ایک رپورٹ بھی پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی اصولوں کے مطابق دیت سونا، چاندی یا اونٹوں کی مالیت کے مطابق ادا کی جا سکتی ہے اور صرف چاندی کو خارج کرنا غیر اسلامی عمل ہو گا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مقتول کے ورثا معاف کرنے کا اختیار استعمال کرتے ہیں، تو حکومت دیت کی رقم اپنے پاس نہیں رکھ سکتی۔
اس میں تجویز دی گئی کہ دیت کی ادائیگی کی مدت نہ ایک سال ہو اور نہ ہی پانچ سال، بلکہ اسے تین سال مقرر کیا جانا چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے ذاتی رائے دی ہے۔
ان کے مطابق یہ ایک نہایت اہم اسلامی اور قانونی مسئلہ ہے، اس لیے اس پر جلد بازی میں فیصلہ نہیں ہونا چاہیے۔
اس موقع پر بل کی محرک سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ دیت کا معاملہ ایک طویل عرصے سے ماہرینِ قانون اور عدلیہ کے لیے باعثِ تشویش رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ بل دیت کی مالیت کے تعین کے نظام کو جدید تقاضوں اور شریعت کے جذبے کے مطابق ہم آہنگ کرنے کی کوشش ہے۔
بل کے اغراض و مقاصد میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ چونکہ اونٹ، سونا اور چاندی جیسی روایتی اشیا کی قیمتوں اور دستیابی میں وقت کے ساتھ بہت اتار چڑھاؤ آیا ہے، اس لیے ایک جدید طریقہ کار اپنانا ناگزیر ہے تاکہ مقتول کے ورثا اور ملزم دونوں کے ساتھ انصاف ہو۔
یہ بھی کہا گیا کہ ایسا نظام ہونا ضروری ہے جس سے مجرم کے لیے صرف دیت ادا کر کے بچ نکلنے کی راہ بند ہو، تاکہ متاثرہ خاندان مزید اذیت کا شکار نہ ہو۔
کمیٹی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ دیت کی کم از کم رقم شریعت کے اصولوں سے ہم آہنگ ہونی چاہیے اور کوئی بھی ترمیم قرآن اور شریعت کی حدود کے اندر رہتے ہوئے ہی کی جانی چاہیے۔
معاملے کی حساس نوعیت کے پیش نظر، کمیٹی نے آئندہ مشاورت موخر کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ تمام متعلقہ فریقین کی تفصیلی رائے حاصل کی جا سکے۔
وزارتِ داخلہ کو بھی اجلاس میں مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ مجوزہ ترامیم کے عملی نفاذ کے بارے میں اپنا مؤقف پیش کر سکیں۔
مزید یہ کہ کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل سے اس بارے میں حتمی رائے طلب کی ہے تاکہ کوئی قانون قرآن مجید کے اصولوں کے خلاف نہ ہو۔
کمیٹی نے وزارت قانون کو ہدایت دی کہ وہ سونا، چاندی وغیرہ کی قیمتوں پر مشتمل ایک تقابلی چارٹ تیار کرے اور دیگر مسلم ممالک میں رائج طریقہ کار کا جائزہ بھی پیش کرے۔













لائیو ٹی وی