یورپ میں ہیٹ ویو کی وجہ سے 2 ہزار 300 اموات، ماحولیاتی تبدیلی ذمہ دار قرار

شائع July 9, 2025
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق یورپ کے 12 شہروں میں شدید گرمی کی حالیہ لہر کے دوران 2 ہزار 300 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 1 ہزار 500 اموات کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ ہفتے ختم ہونے والی شدید گرمی کی لہر کے دوران یورپ کے 12 شہروں میں گرمی سے متعلق وجوہات کے باعث تقریباً 2 ہزار 300 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ تحقیق اُن 10 دنوں پر مرکوز تھی جو 2 جولائی کو ختم ہوئے، جن کے دوران مغربی یورپ کے بڑے حصے شدید گرمی کی لپیٹ میں آئے، اسپین میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ (104°F) سے تجاوز کر گیا، جب کہ فرانس میں جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی۔

تحقیق کے مطابق، اس دوران اندازاً 2 ہزار 300 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 1 ہزار 500 اموات کو ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑا گیا کیونکہ اس نے گرمی کی شدت میں اضافہ کر دیا۔

یہ تحقیق امپیریئل کالج لندن اور لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے سائنس دانوں نے کی۔

امپیریئل کالج لندن کے محقق ڈاکٹر بین کلارک نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی نے درجہ حرارت کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے، جس سے یہ صورتحال مزید خطرناک بن گئی ہے۔

تحقیق میں بارسلونا، میڈرڈ، لندن اور میلان سمیت 12 شہروں کا احاطہ کیا گیا، جہاں سائنس دانوں کے مطابق، ماحولیاتی تبدیلی کے باعث گرمی کی لہروں میں درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ گیا۔

محققین نے اموات کے اندازے کے لیے تاریخی اعداد و شمار اور وبائی ماڈلز کا استعمال کیا، جن میں وہ اموات شامل ہیں جن کی بنیادی وجہ گرمی بنی، یا جن میں موجودہ بیماریوں کو گرمی نے مزید بگاڑ دیا۔

سائنس دانوں کے مطابق، زیادہ تر گرمی سے متعلق اموات کی سرکاری طور پر اطلاع نہیں دی جاتی، اور بعض حکومتیں اس طرح کا ڈیٹا جاری ہی نہیں کرتیں، اسی لیے انہوں نے مستند اور تیز رفتار طریقے سے تخمینہ لگایا۔

یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے مطابق، جون کا مہینہ دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ گرم جون تھا، اس سے زیادہ گرم جون صرف 2023 اور 2024 میں ریکارڈ ہوا۔

کوپرنیکس کے مطابق، مغربی یورپ نے اس سال ریکارڈ توڑ گرم ترین جون کا سامنا کیا اور خطے کے بیشتر حصے انتہائی شدید گرمی کے دباؤ کا شکار رہے، ایسی صورتحال جہاں محسوس ہونے والا درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ ہوتا ہے۔

2023 میں ایک رپورٹ آئی تھی جس میں 2022 کی شدید گرمی کا جائزہ لے کر بتایا گیا تھا کہ تقریباً 61 ہزار اموات ہوئیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ یورپی ممالک گرمی سے بچاؤ کے لیے مؤثر تیاریاں نہیں کر سکے۔

گرین ہاؤس گیسوں، جو زیادہ تر فوسل فیول کے جلنے سے پیدا ہوتی ہیں، ان کے جمع ہونے سے زمین کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جب گرمی کی لہر آتی ہے، تو درجہ حرارت پہلے سے کہیں زیادہ بلند ہو سکتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025