راولپنڈی: غیرت کے نام پر بیٹی کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار

شائع July 9, 2025
— فوٹو: راولپنڈی پولیس
— فوٹو: راولپنڈی پولیس

راولپنڈی پولیس نے اپنی بیٹی کو مبینہ غیرت کے نام پر قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے، ملزم نے مبینہ طور پر اپنی بیٹی کو اس لیے قتل کیا کہ اُس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق واقعے کا مقدمہ ایک روز قبل راوت تھانے میں ہیڈ کانسٹیبل شہباز انجم کیانی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 (قتل عمد) اور دفعہ 311 کے تحت درج کیا گیا ہے، دفعہ 311 کے تحت ریاست خود مدعی بن جاتی ہے کیونکہ یہ دفعہ ناقابلِ راضی نامہ ہے، اس لیے مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانا لازمی ہے۔

دفعہ 311 اور 302 کے تحت غیرت کے نام پر قتل کی سزا موت یا عمر قید ہے جب کہ دفعہ 302-سی کے تحت 25 سال کی سزا کا آپشن دفعہ 311 کی موجودگی میں لاگو نہیں ہوتا۔

ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ صبح 11 بج کر 30 منٹ پر ڈھوک چوہدریاں میں پیش آیا، جو تھانہ راوت کی حدود میں آتا ہے۔

ہیڈ کانسٹیبل شہباز انجم کیانی نے بتایا کہ اسے ایک ذرائع سے اطلاع ملی کہ ملزم نے اپنی بیٹی کو ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے کو کہا تھا، مگر اس نے انکار کر دیا جس پر ملزم غصے میں آ گیا اور غیرت کے نام پر بیٹی کو گولی مار دی اور موقع سے فرار ہو گیا۔

پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کے والد کو گرفتار اور آلہ قتل (پستول) بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر (سی پی او) سید خالد محمود حمدانی نے ڈان ڈیجیٹل کو بتایا کہ پولیس نے مقدمہ اپنی مدعیت میں اس لیے درج کیا کیونکہ مقتولہ کا خاندان اس واقعے کو خودکشی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

تاہم، پولیس تفتیش سے ثابت ہوا کہ یہ قتل ہے، جبکہ پولیس نے کسی بھی ممکنہ راضی نامے سے بچنے کے لیے مقدمہ خود درج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح کے کیس پہلے بھی درج ہوتے رہے ہیں، لیکن جب کوئی خاندان کا فرد مدعی بنتا ہے تو 6 ماہ یا ایک سال بعد راضی نامہ ہو جاتا ہے، تاہم اس بار پولیس نے خود مدعی بن کر ٹھوس شواہد کے ساتھ ملزم پر الزام عائد کیا۔

پولیس کے مطابق مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کروا لیا گیا ہے، جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں اور ہر پہلو سے تفتیش جاری ہے۔

سی پی او نے کہا کہ ’خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم ناقابلِ برداشت ہیں، ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کارروائی کی جائے گی اور یقینی بنایا جائے گا کہ اسے انصاف کے مطابق سزا ملے۔‘

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کو اُس کے گھر میں ایک شخص نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات عام ہیں، صرف جنوری سے نومبر 2023 تک ایسے 346 واقعات رپورٹ ہوئے۔

پچھلے دو سالوں میں بھی غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا، 2023 میں غیرت کے نام پر قتل کے 490 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ 2022 میں 590 افراد اس کی بھینٹ چڑھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025