مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ، اقوام متحدہ کا انکشاف
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی معیشت میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، جہاں روایتی مادی اثاثوں کے بجائے اب سرمایہ کاروں کی توجہ تیزی سے سافٹ ویئر، ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت جیسے غیر مرئی اثاثوں کی جانب بڑھ رہی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال فزیکل اثاثوں کی خریداری کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سافٹ ویئر، ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت جیسے غیر مرئی اثاثوں میں سرمایہ کاری میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، جسے معیشتوں کی ترقی اور مسابقت کے انداز میں ایک بنیادی تبدیلی قرار دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی املاک دانش سے متعلق عالمی تنظیم (ڈبلیو آئی پی او) کی نئی رپورٹ کے مطابق 2024 میں املاک دانش سے جُڑے اثاثوں میں سرمایہ کاری، فزیکل اثاثوں کی سرمایہ کاری کے مقابلے میں تین گنا زیادہ رفتار سے بڑھی، جب کہ مادی اشیا میں سرمایہ کاری کو بلند شرح سود اور سست معاشی بحالی نے متاثر کیا ہے۔
یہ رپورٹ اٹلی کی لوئیس بزنس اسکول کے اشتراک سے شائع کی گئی ہے، جس کے مطابق 27 ترقی یافتہ اور ابھرتی معیشتوں میں غیر مرئی اثاثوں میں سرمایہ کاری حقیقی معنوں میں تقریباً تین فیصد بڑھی، جو کہ 2023 میں 7 کھرب 40 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2024 میں 7 کھرب 60 ارب ڈالر ہو گئی۔
ڈبلیو آئی پی او کے سربراہ ڈیرن ٹینگ نے کہا کہ ہم اس وقت ایک بنیادی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ معیشتیں کیسے ترقی کرتی ہیں اور ایک دوسرے سے مقابلہ کرتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر یقینی حالات میں کاروباری اداروں نے فیکٹریوں اور آلات میں سرمایہ کاری سست کر دی ہے، لیکن وہ غیر مرئی اثاثوں پر دوگنا زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ رجحان پالیسی سازوں کے لیے نہایت اہم نتائج رکھتا ہے۔
ڈیرن ٹینگ کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جو غیر مرئی سرمایہ کاری کو سمجھیں گے، وہ اس عالمی معیشت میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں گے جو تیزی سے ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل ترقی اور ثقافتی جدت پر انحصار کرتی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں سب سے زیادہ غیر مرئی اثاثوں کی خریداری میں امریکا سرفہرست رہا، جہاں کی سرمایہ کاری فرانس، جرمنی، جاپان اور برطانیہ کے مقابلے میں تقریباً دوگنا تھی۔
دوسری جانب سویڈن دنیا کی سب سے زیادہ غیر مرئی اثاثوں پر انحصار کرنے والی معیشت رہا، جہاں ایسی سرمایہ کاری ملک کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا 16 فیصد رہی۔
اس کے بعد امریکا، فرانس اور فن لینڈ کا نمبر آتا ہے، جہاں یہ شرح 15 فیصد رہی، بھارت کی غیر مرئی سرمایہ کاری کی شدت تقریباً 10 فیصد رہی جو کہ کئی یورپی ممالک اور جاپان سے بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2008 سے 2024 تک غیر مرئی اثاثوں میں سرمایہ کاری نے مسلسل اور مضبوط ترقی دکھائی ہے، جس کی سالانہ مرکب شرح نمو تقریباً 4 فیصد رہی، جب کہ املاک دانش میں یہی شرح صرف ایک فیصد رہی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سافٹ ویئر اور ڈیٹا بیس وہ شعبے ہیں جن میں غیر مرئی اثاثوں کی سرمایہ کاری سب سے تیزی سے بڑھ رہی ہے، 2013 سے 2022 کے درمیان ان شعبوں میں سرمایہ کاری میں سالانہ 7 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق اس اضافہ کا براہ راست تعلق موجودہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ہے۔
مصنوعی ذہانت نے چِپس، سرورز اور ڈیٹا سینٹرز جیسے مادی انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو پہلے ہی متحرک کیا ہے اور اب رپورٹ کے مطابق یہ رجحان غیر مرئی سرمایہ کاری، جیسے ڈیٹا سیٹس جن پر اے آئی سسٹمز کی تربیت ہوتی ہے، ان کو بھی تیزی سے بڑھا رہا ہے۔
ڈبلیو آئی پی او کے ڈپارٹمنٹ آف اکنامکس اینڈ ڈیٹا اینالیٹکس کے سربراہ ساچا وُنش ونسنٹ نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم مصنوعی ذہانت کے عروج کے وسط میں ہیں، لیکن درحقیقت ہم صرف شروعات کے مرحلے میں ہیں۔












لائیو ٹی وی