وفاقی حکومت کا فرنٹیئر کانسٹیبلری کو ’پاکستان کانسٹیبلری‘ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو ملک گیر وفاقی فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ڈان ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نے بتایا ہےکہ اس اہم پیش رفت کے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اپنی ذمہ داریاں نبھا سکے گی۔
ایف سی کی ویب سائٹ کے مطابق، فرنٹیئر کانسٹیبلری سینیئر پولیس افسر کی قیادت میں کام کرتی ہے اور اس کا مرکزی دفتر پشاور میں واقع ہے، ایف سی فورس وفاقی حکومت کے تحت کام کرتی ہے، جسے ملک کے کسی بھی حصے میں عوامی تحفظ اور انتظامی امور کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس فورس کو نئے ڈھانچے کے تحت ’فیڈرل کانسٹیبلری‘ کا نام دیا جائے گا اور اسے ملک کے تمام صوبوں، اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں کام کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
پی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری ایکٹ 1915 میں ترامیم کی جائے گی، جس کی منظوری وفاقی کابینہ سے لینے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا، جس کے ذریعے ایف سی کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھا دیا جائے گا۔
پی ٹی وی کے مطابق اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ملک بھر میں نئی بھرتیاں اور دفاتر کے قیام کا آغاز کیا جائے گا تاہم، فورس کی کمان بدستور پاکستان پولیس سروس کے سینئر افسران کے پاس ہی رہے گی۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ایف سی کو وفاقی سطح پر اپ گریڈ کرنے کی تجویز سامنے آئی ہو۔
2018 میں اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی اس حوالے سے تجویز دی تھی کہ ایف سی کو ’پاکستان کانسٹیبلری‘ میں اپ گریڈ کیا جائے، تاکہ ایف سی کو بھی دیگر سول قانون نافذ کرنے والے اداروں کے برابر لایا جائے اور اہلکاروں کو بھی مساوی مراعات فراہم کی جا سکیں۔
وزیر داخلہ نے ایف سی ہیڈکوارٹرزکے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مقصد کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔












لائیو ٹی وی