محکمہ تحفظ ماحولیات کی ہنزہ کی 3 جھیلوں پر ہوٹلز کی تعمیر و توسیع پر 5 سالہ پابندی کی سفارش
ہنزہ میں ہوٹلوں سے پھیلنے والی آبی اور فضائی آلودگی کو خطرناک بیماریوں کا موجب اور جھیلوں کی بین الاقوامی اہمیت کے خلاف قرار دیکر محکمہ تحفظ ماحولیات نے 3 مشہورِ جھیلوں پر ہوٹلوں کی تعمیر و توسیع پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ثقافتی اہمیت کے حامل وسطی ہنزہ جہاں موجود عطا آباد، دوئیکر اور بوریت کے جھیلوں میں تعمیر ہوٹلوں سے ماحولیاتی مسائل بحرانی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہوٹلوں کی طرف سے سیوریج کو غلط طریقے سے ٹھکانے لگانے کی حالیہ تحقیقات میں غیر منظم اور ناقص تعمیرات کے حقائق سامنے آ ئے تھے، جس میں خارج ہونے والے گندے پانی کے نظام اور تعمیراتی نقائص جیسی خامیوں کی نشان دہی بھی سامنے آئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بے ہنگم اور نگرانی سے مبرا ترقی صحت عامہ، میٹھے پانی کے وسائل اور سیاحت کے شعبے کی پائیدار ترقی پر سمجھوتہ اور ماحولیاتی نظام کے لیے تباہی کا باعث بن رہی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس ابی صورتحال پر جب پینے کے پانی کا ٹیسٹ کرایا گیا تو سیوریج کی آلودگی کی تصدیق ہو گئی، جس سے ٹائفائیڈ ،پیچس اور ہیپٹائٹس کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہوٹلوں کی طرف سے ڈیزل سے چلنے والے جنریٹرز کا وسیع پیمانے پر استعمال بھی فضائی آلودگی کا موجب بن رہا ہے، اس فضائی آلودگی سے سیاحوں کے لیے سانس کے خطرات درپیش آ رہے ہیں، یہ طرز عمل ایک صاف ستھرا ،قدرتی ماحول پر مبنی مقام کے تصور کے برخلاف ہے، اس لیے اس تناظر میں مزکورہ تینوں جھیلوں میں ہوٹلز موٹلز اور کمرشل رہائش گاہوں کی توسیع اور تعمیر پر 5 سال تک پابندی عائد کی جائے۔
رپورٹ میں دوئیکر جھیل کی صورت حال کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ مشہور دوئیکر مشروم ہوٹل کی غیر موزوں تعمیر کی وجہ سے یہاں کا ماحولیات تیزی سے زوال پزیر ہو رہا ہے، خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ناکافی سیوریج اور انسانی فضلہ ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظامات علاقے کے نازک پہاڈی ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ عطا آباد جھیل کے اطراف میں تمام نئی تعمیرات اور ہوٹلوں کی توسیع پر پانچ سال کی پابندی سے پانی کے معیار کی حفاظت ،ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے اور قدرتی آفات بلخصوص سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ پینے کے صاف پانی کی ہمیشہ دستیابی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
مزید یہ بھی سفارش کی گئی ہے اس مقصد کے لیے جھیل میں کشتی رانی اور سیاحوں کی سرگرمیوں کو بھی محدود کیا جائے۔
رپورٹ میں بوریت جھیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ جھیل فاریسٹ ایکٹ 2019 کے سیکشن 172 کے تحت محفوظ علاقہ ہے، اور ہجرت کرنے والے اور خطرے سے دوچار پرندوں کی انواع کے لیے اہم مسکن ہے، مگر یہاں کشتی رانی کی سرگرمیاں اس جگہ میں پرندوں کو گھونسلے بنانے اور نقل و حرکت میں پریشان کن صورتحال پیدا کر رہی ہے، یہ عمل جھیل کی بین الاقوامی اہمیت اور ماحولیاتی افعال کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔












لائیو ٹی وی