سوات میں خاتون اور مرد غیرت کے نام پر قتل
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے مدین میں باشیگرام کے مقام پر رات گئے غیرت کے نام پر ایک خاتون اور مرد قتل کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق خاتون کے ایک قریبی رشتہ دار کی جانب سے درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا کہ خاتون کو اس کے شوہر نے قتل کیا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم کو شک تھا کہ اس کی بیوی کے اس شخص کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے، جس پر اس نے دونوں کو قتل کر دیا۔
ڈان ڈاٹ کام کے پاس موجود ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے پہلے اس شخص پر فائرنگ کی، پھر گھر جا کر اپنی بیوی کو گولی ماری، اور بعد ازاں کلہاڑی سے وار کیے۔
ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 302 (اراداتاً قتل) اور 324 (قتل کی کوشش) کے تحت درج کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے اور وہ اس وقت مفرور ہے۔
سوات پولیس کے ترجمان معین علی کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) محمد عمر خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی مدین سرکل کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کریں۔
15 جون کو خیبرپختونخوا کے ضلع مردان کے علاقے مولانا کلی فاطمہ میں ایک جوڑے کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا تھا جب کہ اسی دن خیبرپختونخوا کی تحصیل مارتونگ میں 17 سالہ لڑکے کو غیرت کے نام پر گولی مار دی گئی تھی۔
26 مئی کو خیبرپختونخوا کے اپر دیر ضلع میں ایک شخص نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر 3 افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا، جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھی ملک بھر میں غیرت کے نام پر قتل ایک سنگین مسئلہ رہا، جس میں سندھ اور پنجاب میں خاص طور پر زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے تھے
جنوری سے نومبر تک ملک بھر میں کل 346 افراد غیرت کے نام پر جرائم کا شکار ہوئے تھے۔
2023 میں ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے کل 490 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ 2022 میں ایسے قتل کے نتیجے میں 590 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔













لائیو ٹی وی