عراق: بغداد میں کار بم دھماکوں میں 47 افراد ہلاک

شائع September 30, 2013

عراق میں پیر کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ رائٹرز فوٹو۔
عراق میں پیر کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ رائٹرز فوٹو۔

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں پیر کے روز بارہ کار بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 47 افراد ہلاک جبکہ 140 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

 سیکورٹی اور طبی عملے نے بتایا ہے کہ بغداد میں شیعہ مسلک کے اکثریتی علاقوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔

 رواں سال عراق میں مختلف دہشت گرد کاروائیوں میں اب تک تقریبا چار ہزار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ عراق مزید فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھے گا جس طرح ماضی میں 2006 اور 2007 کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔

 دھماکے نو مختلف مقامات پر ہوئے جن میں سے چھ شیعہ اکثریتی علاقوں جبکہ دو سنی مسلک کے علاقوں میں ہوئے۔

شمالی بغداد میں واقع شیعہ علاقہ خادمیہ میں خونریز دو کار بم حملوں میں تقریبا نو افراد ہلاک جبکہ 19 زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگار کیمطابق بغداد کے علاقے جدیدہ میں پارک کی گئی ایک کار میں دھماکے سے قریبی گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور دکانوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

علاقے میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے اور اسٹریٹ بند کر دی گئی ہے، مذید بم کی موجودگی کے خطرہ کے پیش نظر بم کی تلاش کے لیے سراغرساں کتوں سے مدد لی جا رہی ہے۔

وسطی عراق میں حالیہ دنوں میں فرقہ وارانہ حملوں میں مذید تیزی آ گئی ہے اتوار کے روز جنوبی بغداد میں ایک شیعہ مسجد پر خود کش حملے میں 47 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

 جبکہ جمعہ کے روز بغداد میں دو سنی مسلک مسجدوں کے قریب بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 23 ستمبر کو بغداد میں ایک دھماکے کے نتیجے میں پندرہ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ایک دن پہلے ایک جنازے پر حملے کے نتیجے میں بارہ افراد ہوئے تھے۔

 21ستمبر کو بغداد میں شیعہ مسلک کے افراد کو ہدف بنایا گیا جس کے نتیجے میں 73 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس سے پہلے دارالحکومت کے شمال میں سنی مسجد پر دو بم دھماکوں کے نتیجے میں اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

 اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے عراق میں بڑھتے ہوئے تشدد کے حوالے سے تشویش ظاہر کی ہے جہاں حالیہ دنوں میں فرقہ وارانہ تشدد کی لہر اندورنی نقل مکانی کا سبب ہے۔ عراق میں بم دھماکوں اور فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے لوگ پر امن علاقوں کی طرف جارہے ہیں۔

 ان کا کہنا ہے کہ2013 میں  تقریبا 5,000 عراقی پہلے ہی بے گھر ہو گئے ہیں اور گزشتہ سالوں میں تقریبا 1.13 ملین افراد کو طاقت کے زور پر ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا۔

 خیال رہے کہ پیر کے روز ہونے والے دھماکے اربیل حملے کے بعد سامنے آئے ہیں اربیل خود مختار کردوں کا شہر ہے جو دارالحکومت بغداد سے نسبتا پر سکون ہے، جس میں سات سیکورٹی فورسز اہلکار ہلاک اور ساٹھ زخمی ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025