لاہور ہائیکورٹ: ایڈووکیٹ جنرل سے سی سی ڈی کی قانونی حیثیت اور طریقہ کار پر معاونت طلب
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل سے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی قانونی حیثیت اور طریقہ کار کے بارے میں معاونت طلب کرلی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس فاروق حیدر نے سیالکوٹ کے رہائشی اعظم علی کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، جس میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کا گرفتار بیٹا جعلی پولیس مقابلے میں مارا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیا میں روزانہ سی سی ڈی کے مقابلوں کی خبریں شائع ہو رہی ہیں، زیادہ تر کیسز میں پولیس کا مؤقف یہ ہوتا ہے کہ مشتبہ افراد اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو ان کے بیٹے کو جعلی مقابلے میں مارنے سے روکا جائے اور سیالکوٹ جیل میں اس کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس حیدر نے ریمارکس دیے کہ عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ جب پہلے سے پنجاب پولیس اور دیگر ادارے موجود ہیں تو سی سی ڈی کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
جج نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔
معاون ایڈووکیٹ جنرل ادریس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے اور جواب داخل کرنے کے لیے مزید مہلت طلب کی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو 22 جولائی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر عدالت کی معاونت کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے سیالکوٹ جیل سے بھی آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔












لائیو ٹی وی