چین میں دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور ڈیم پر کام کا آغاز

شائع July 21, 2025
— فائل فوٹو: کریٹیو کامنز/
— فائل فوٹو: کریٹیو کامنز/

چین کے وزیر اعظم لی کیانگ نے اعلان کیا ہے کہ تبت کے مشرقی کنارے پر دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور ڈیم کی تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے بعد اسٹاک کی قیمتوں اور بانڈز کے شرح منافع میں اضافہ دیکھا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی سرکاری ایجنسی شنہوا نے رپورٹ کیا کہ اس منصوبے پر کم از کم 170 ارب ڈالر لاگت آنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، یہ دریائے یانگسی پر واقع تھری گورجز ڈیم کے بعد سے چین کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا، اور چینی مارکیٹوں نے اسے معیشت کے لیے ایک بڑا محرک قرار دیا ہے۔

یہ منصوبہ پانچ ہائیڈرو اسٹیشنز پر مشتمل ہوگا، اس کی صلاحیت سالانہ 300 ارب کلو واٹ بجلی پیدا کرنے کی ہوگی، جو برطانیہ کی گزشتہ سال کی بجلی کی کھپت کے برابر ہے، ڈیم یارلنگ زنگبو کے زیریں حصے میں واقع ہوگا، جہاں دریا 50 کلومیٹر کے فاصلے میں 2000 میٹر کی بلندی سے گرتا ہے، جو اسے زبردست پن بجلی کی صلاحیت فراہم کے گا۔

بھارت اور بنگلہ دیش پہلے ہی لاکھوں نیچے کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چین کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے پر سخت سائنسی جائزہ لیا گیا ہے اور یہ نچلے دریا کے ممالک کے ماحولیاتی نظام، ارضیاتی استحکام یا پانی کے حقوق پر منفی اثر نہیں ڈالے گا، بیجنگ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اپنے ’پڑوسیوں کے نقصان پر فائدہ اٹھانے‘ کی کوشش نہیں کرے گا۔

ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے اخبار نے رپورٹ کیا کہ اس ڈیم نے بھارت کو اروناچل پردیش میں دریائے برہمپترا پر اپنے پن بجلی منصوبوں کو تیز کرنے پر مجبور کر دیا ہے تاکہ پانی کے وسائل پر اپنے حقوق کا دفاع کیا جا سکے۔

چین کا سی ایس آئی کنسٹرکشن اینڈ انجینئرنگ انڈیکس 4 فیصد تک بڑھ کر 7 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، پاور کنسٹرکشن کارپوریشن آف چائنا اور آرک پلس گروپ کے حصص 10 فیصد روزانہ کی حد تک بڑھ گئے۔

شنگھائی ژووزھو انویسٹمنٹ مینجمنٹ کے پارٹنر وانگ ژھو نے کہا کہ سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے مکمل ہونے والے پن بجلی منصوبے ’بانڈ جیسے منافع‘ دیتے ہیں، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ متعلقہ حصص میں قیاسی خریداری سے قیمتیں غیر حقیقت پسندانہ ہو سکتی ہیں۔

ہواتائی سیکیورٹیز نے کلائنٹس کے لیے نوٹ میں کہا کہ اس منصوبے سے سیمنٹ اور تعمیراتی سامان کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔

بیجنگ اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہونان وو شین ٹنل انٹیلیجنٹ ایکوئپمنٹ کمپنی، جو سرنگ کی تعمیر کا سامان فراہم کرتی ہے، کے حصص میں 30 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح جیوکینگ ٹیکنالوجیز کمپنی لمیٹڈ کے حصص بھی اتنے ہی فیصد بڑھے، یہ کمپنی انٹیلیجنٹ مانیٹرنگ ٹرمینل بناتی ہے۔

سیمنٹ بنانے والی ژی زانگ تیان لو کمپنی اور سول ایکسپلوسوز بنانے والی تبت گاؤ زینگ ایکسپلوسیو کمپنی کے حصص 10 فیصد کی روزانہ کی حد تک بڑھ گئے۔

شنہوا نے ہفتے کو رپورٹ کیا تھا کہ چینی وزیر اعظم نے ڈیم کو ’صدی کا منصوبہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لازمی طور پر خصوصی توجہ ’ماحولیاتی تحفظ‘ پر دی جائے گی تاکہ ماحول کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

یہ منصوبہ نو تشکیل شدہ ریاستی ادارے چائنا یا جیانگ گروپ کے زیر نگرانی ہے اور معاشی ترقی کو سہارا دینے کے لیے سرکاری سرمایہ کاری میں بڑے اضافے کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معیشت کی موجودہ محرکات کمزور ہو رہی ہیں۔

سٹی بینک کے مطابق اگر تعمیر کا دورانیہ 10 سال ہو تو یہ منصوبہ سالانہ جی ڈی پی میں 120 ارب یوآن (16.7 ارب ڈالر) کا اضافہ کر سکتا ہے، جبکہ حقیقی معاشی فوائد اس سے بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔

چین نے یہ نہیں بتایا کہ اس منصوبے سے کتنے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق تھری گورجز ڈیم کی تعمیر میں تقریباً دو دہائیاں لگیں اور اس سے تقریباً 10 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوئیں، لیکن اتنے ہی لوگوں کو بے گھر بھی ہونا پڑا تھا۔

حکام نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یارلنگ زنگبو منصوبے سے کتنے لوگ بے گھر ہوں گے۔

یارلنگ زنگبو دریا تبت سے نکل کر بھارت میں داخل ہونے پر دریائے برہمپترا بن جاتا ہے اور آخرکار بنگلہ دیش میں داخل ہوتا ہے، این جی اوز کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈیم تبت کے سطح مرتفع (ہموار اونچی زمین کا علاقہ)کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا اور نیچے علاقوں میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرے گا۔

بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو نے اس سال کے شروع میں کہا تھا کہ سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور اتنا بڑا ڈیم ریاست کے ذریعے بہنے والے دریا کا 80 فیصد پانی خشک کر سکتا ہے اور اروناچل پردیش اور پڑوسی ریاست آسام میں ممکنہ طور پر سیلابی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔

کچھ ماہرین زلزلے کے خطرے والے علاقے میں منصوبہ بنائے جانے پر بھی خدشات ظاہر کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025