سوات: اساتذہ کے تشدد سے طالب علم کی موت کے بعد مدرسہ سیل، 300 طلبہ والدین کے سپرد

شائع July 23, 2025
علاقہ عمائدین نے نامزد ملزمان کی گرفتاری کیلئے احتجاج کرتے ہوئے کالام، مٹہ جانیوالی سڑک بند کردی تھی — فوٹو: فیس بک
علاقہ عمائدین نے نامزد ملزمان کی گرفتاری کیلئے احتجاج کرتے ہوئے کالام، مٹہ جانیوالی سڑک بند کردی تھی — فوٹو: فیس بک

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے گاؤں چلیار میں چھٹیاں کرکے مدرسے آنے والے کم عمر طالب علم فرحان کی اساتذہ کے مبینہ تشدد سے موت واقع ہونے کے دلخراش واقعے کے بعد مدرسے کو سیل کرکے 300 طلبہ کو ان کے والدین کے حوالے کر دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سوات محمد عمر نے بتایا کہ اساتذہ کے تشدد سے طالب علم کی موت افسوسناک واقعہ ہے، واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے چابک دستی سے کام کیا، پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

ڈی پی او محمد عمر نے بتایا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں 4 ملزمان نامزد ہیں، جن میں سے 2 اب تک گرفتار ہوچکے ہیں، مزید 9 افراد کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ڈی پی او کے مطابق علاقے میں یہ مدرسہ غیر قانونی طور پر چلایا جارہا تھا جسے سیل کردیا گیا ہے، مدرسے کے 300 طلبہ کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے کر والدین کے حوالے کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس جب مدرسے پہنچی تو مزید بچوں سے تفتیش کے دوران دیگر بچے بھی سامنے آئے جن پر تشدد کیا گیا تھا، پولیس نے مقتول بچے کے حوالے سے دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ پولیس کی مدعیت میں چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا ہے، جس کی مزید تفتیش کے دوران مدرسے سے 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مدرسے سے بچوں پر تشدد کے لیے استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی مہینوں سے بچوں پر منظم طور پر جسمانی تشدد کیا جا رہا تھا، دیگر پڑھنے والے بچوں کے والدین سے رابطہ کرکے بچوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا اور مدرسے کو سیل کر دیا گیا ہے۔

ڈی پی او نے کہا کہ یہ دلخراش واقعہ ہے، پولیس کسی سیاسی دباؤ میں نہیں آئے گی اور قانون کے مطابق مقدمے کو منطقی انجام کی جانب لے کر جائے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سوات میں پیش آنے والے دلخراش واقعے میں اساتذہ کے بہیمانہ تشدد سے طالب علم فرحان کی موت واقع ہوگئی تھی، جس کے بعد علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے مدرسے کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔

علاقہ عمائدین نے مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے کالام اور مٹہ جانے والی شاہراہ بند کردی تھی، اور مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025