گلگت بلتستان کے علاقے کندوس میں سیلاب سے بڑی تباہی، ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری

شائع July 26, 2025
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر کابینہ کے ہمراہ سیلابی تباہ کاریوں پر اہم پریس کانفرنس کریں گے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر کابینہ کے ہمراہ سیلابی تباہ کاریوں پر اہم پریس کانفرنس کریں گے — فوٹو: ڈان نیوز

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے سے سیلابی ریلوں کا شکار ضلع دیامر میں 9 گاوں تباہ ہوئے ہیں, تباہ ہونے والوں ان گاؤں میں شراٹ، ڈسر، جل، گھانچے، سارے، پریکا، دیورے، عالم کھن، غنی کھن، دیونگ اور لوشی شامل ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ مقامات پر بے گھر ہونے والے متاثرین میں 300 خیمے تقسیم کیے گئے، 300 فورڈ پیکٹس ، 50 کچن سیٹ اور 509 کمبل تقسیم کیے گئے ہیں، ایک ہفتے کے دوران دیامر کی 5 وادیاں تھک بابوسر ،تھور ،کھنر ،بٹوگاہ ، تانگیر اور کھنبری کو بار بار آنے والے سیلابی ریلوں نے نشانہ بنایا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے گانچھے، غذر، کھرمنگ اور گلگت کے اضلاع بڑے سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے، جس سے درجنوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

شاہراہ قراقرم کو ہرقسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، مشہور تفریح گاہ فیری میڈو میں پھنسے سیاحوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر چیلاس منتقل کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق سیلابوں سے پانی ،بجلی اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا، ہزاروں لوگوں کو پینے کا پانی اور بجلی کی سہولتیں نہ ہونے سے پریشانی کا سامنا ہے۔

گلگت بلتستان میں سیلابی ریلوں کی تباہی سے تفریح گاہیں ویران اور ہوٹلز سنسان ہوگئے ہیں۔

دیامر کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلاب سے جس قدر تباہی ہوئی، اس اعتبار سے بحالی کے لیے مشنری موجود نہیں ہے، جس سے بحالی کا کام میں مزید کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

مقامی لوگوں نے نے مطالبہ کیا کہ ملبے تلے دب جانے والے ایک درجن افراد کو نکالنے کے لیے آرمی کے سراغ رساں کتوں کی مدد سے تلاش کیا جانے، ورنہ لاپتہ افراد کے ملنے کے بہت کم امکانات ہیں۔

ضلع گانچھے کے مقامی صحافی محمد علی کا کہنا ہے کہ وہاں 50 گھر تباہ ہونے ہیں، جس کے بعد بے گھر افراد کے لیے خیمہ بستی قائم کر دی گئی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025