سندھ اسمبلی میں نیپرا کی جانب سے کے-الیکٹرک ٹیرف منظوری کیخلاف قرارداد پیش

شائع July 29, 2025
شرجیل میمن نے کہا کہ عوامی حقوق کا تحفظ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، قرارداد کی حمایت کرتے ہیں — فائل فوٹو: ڈان
شرجیل میمن نے کہا کہ عوامی حقوق کا تحفظ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، قرارداد کی حمایت کرتے ہیں — فائل فوٹو: ڈان

سندھ اسمبلی میں غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی اور اپوزیشن بینچوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے اُس فیصلے کے خلاف ایک ہو کر آواز اٹھائی، جس میں کے-الیکٹرک (کے ای) کے لیے کثیر سالہ ٹیرف کی منظوری دی گئی اور اسے آئندہ برسوں میں صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے 50 ارب روپے کے نقصانات وصول کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے رکن عامر صدیقی نے ایک قرارداد پیش کی، جس میں نیپرا سے فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا اور صوبائی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ کراچی کے شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری قانونی اور انتظامی اقدامات کرے۔

حکومت کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے اپوزیشن کی قرارداد کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آئین سندھ میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو اجتماعی سزا دینے کی اجازت نہیں دیتا، انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

اراکین اسمبلی آج (منگل کو) قرارداد پر بحث کریں گے اور اسے متفقہ طور پر منظور کریں گے۔

حکومتی بینچوں کی قرارداد کی حمایت، آج بحث ہوگی

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان نیپرا کے اس فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے جس میں کے-الیکٹرک کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ آئندہ برسوں میں تقریباً 50 ارب روپے کے نقصانات صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کرے۔

قرارداد کے محرک نے کہا کہ بجلی کی کمپنی کی نااہلی، بجلی چوری اور لائن لاسز کے باعث ہونے والے نقصانات کو بل ادا کرنے والے شہریوں پر ڈالنا ناانصافی ہے، جب کہ وہ علاقے جہاں مسلسل عدم ادائیگی اور بجلی چوری ہو رہی ہے، انہیں اس وصولی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ کے-الیکٹرک کے دعویٰ کردہ نقصانات کا ایک آزادانہ آڈٹ کیا جائے اور مستقبل میں اس قسم کی استحصالی وصولیوں کو روکنے کے لیے ایک شفاف اور منصفانہ نظام بنایا جائے۔

ایم کیو ایم-پی کے رکن نے کہا کہ نیپرا کو یہ حق نہیں کہ کسی ایک فرد کی چوری کی سزا پورے علاقے کو دی جائے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ یہ صرف کے-الیکٹرک کا مسئلہ نہیں بلکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی بھی اسی قسم کے اقدامات کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ادارے عوام پر اجتماعی سزا مسلط کرتے ہیں، حالانکہ ہمارے ملک کا آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عوام کے حقوق کا تحفظ کرے، ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔

قانون و پارلیمانی امور کے وزیر ضیا الحسن لنجار نے تجویز دی کہ قرارداد پر منگل کو بحث کی جائے۔

ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے رولنگ دی کہ قرارداد پر آج (منگل کو) بحث کی جائے گی۔

بعد ازاں ایوان کا اجلاس منگل تک ملتوی کر دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025