پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے کردار کو تنازعات کے حل کیلئے مؤثر بنانے پر زور
پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے کردار کو تنازعات کے حل میں مؤثر اور مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بڑھتی ہوئی شمولیت کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے فوری طور پر درکار ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 1947 میں آزادی کے فوراً بعد اقوام متحدہ میں شمولیت اختیار کی تھی اور تب سے اس نے امن قائم رکھنے کی کوششوں میں نمایاں کردار ادا کیا، پاکستان 1960 سے اب تک 29 ممالک میں 48 امن مشنوں میں حصہ لے چکا ہے۔
اسلام آباد مسلسل اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں بہتری کی اپیل کرتا آیا ہے، اپریل میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر عاصم افتخار احمد نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو امن مشنوں کی مؤثریت بڑھانے کے لیے مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
منگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ’ جموں و کشمیر جیسا دیرینہ تنازع، جو طویل عرصے سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے، وہاں یہ کردار سب سے زیادہ ضروری ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ’ یہ کونسل، جو امن مشنوں کو مینڈیٹ دیتی ہے، اس بات کو یقینی بنائے کہ مشن تعینات کرتے وقت ایک معتبر سیاسی عمل بھی ساتھ چلایا جائے جو تنازعات کی بنیادی وجوہات کا احاطہ کرے، اور یہ کہ مشن کے مینڈیٹس واضح، ترتیب وار، ضروریات کے مطابق اور مخصوص سیاق و سباق سے جڑے ہوں۔’
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں ’ سیاسی حل کے حصول کے لیے امن مشنز کو ہم آہنگ کرنا’ کے عنوان سے ہونے والی بحث میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ یہ کونسل اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔’
اپنے خطاب میں سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کے تقریباً 80 سالہ کردار پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پاکستان ہمیشہ سرفہرست فوجی دستے بھیجنے والے ممالک میں شامل رہا ہے۔
پاکستان بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے سب سے پرانے مشن یو این ایم او جی آئی پی کی میزبانی بھی کرتا ہے، جو کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی نگرانی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ ہم پیس بلڈنگ کمیشن کے بانی ارکان میں سے ہیں، اب تک 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد پاکستانی امن فوجی چار براعظموں میں اقوام متحدہ کے مشنز میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔’
انہوں نے مزید بتایا کہ’ ہمارے 182 بہادر سپاہیوں نے عالمی امن کی خدمت میں جانیں قربان کیں، ہم اقوام متحدہ کے امن مشنوں کی اہمیت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔’
مئی میں، اقوام متحدہ نے ’ انٹرنیشنل ڈے آف یو این پیس کیپرز’ کے موقع پر 32 ممالک کے 57 فوجی، پولیس، اور سول امن محافظین کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے گزشتہ برس اپنی جانیں قربان کیں، ان میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے دو اہلکار بھی شامل تھے، جنہیں بعد از مرگ اعزاز سے نوازا گیا۔
عاصم افتخار احمد، جو جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کے صدر بھی ہیں، نے کہا کہ’ مجموعی طور پر، امن مشنز ایک کامیاب ماڈل ہیں، اقوام متحدہ کے امن مشنوں کا سالانہ بجٹ 5.5 ارب ڈالر ہے، جو عالمی فوجی اخراجات کا صرف 0.3 فیصد ہے۔’
انہوں نے کہا کہ متعدد تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ امن مشن تشدد کو کم کرتے ہیں، شہریوں کا تحفظ کرتے ہیں اور امن معاہدوں کے تسلسل میں مدد دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ تمام اصلاحاتی اقدامات کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ امن مشنز کی عملی ساکھ، ادارہ جاتی یادداشت اور تیاری برقرار رہے، امن مشن کوئی جادوئی حل نہیں، لیکن یہ متروک بھی نہیں ہیں۔’
پاکستانی سفیر نے کہا کہ امن مشنز کی کامیابی کا انحصار رکن ممالک، بالخصوص سلامتی کونسل کے مضبوط سیاسی عزم پر ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ’ جہاں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل پیچھے ہٹتی ہیں یا ہچکچاتی ہیں، وہاں سیاسی خلا پیدا ہوتا ہے، جسے منفی عناصر اور کرائے کے فوجی پُر کرتے ہیں، یوں عالمی امن و سلامتی کو مزید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔’
انہوں نے زور دیا کہ اس خلا کو معتبر سیاسی عمل کے ذریعے پُر کیا جائے، جو سلامتی کونسل کی اتھارٹی سے جڑا ہو اور اختیارات سے لیس اقوام متحدہ کے مشنوں کے ذریعے نافذ ہو۔
انہوں نے تجویز دی کہ امن مشنوں کو مقامی سطح پر امن قائم کرنے کی کوششوں کو فروغ دینا چاہیے تاکہ تشدد میں کمی ہو اور اعتماد سازی ممکن ہو۔
اس سال اپریل میں اقوام متحدہ کے ایک امن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے امن مشنز میں جامع اصلاحات کی تجویز دی تھی اور عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی سیکیورٹی منظرنامے کے مطابق اقوام متحدہ کے امن مشنوں کی ساخت اور حکمت عملی کو اپنائے۔
اسی ماہ، وزیر داخلہ محسن نقوی نے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشن، ژاں پیئر لاکروئکس سے ملاقات میں پاکستان کی اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے لیے دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا تھا۔












لائیو ٹی وی