• KHI: Clear 25.8°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.5°C
  • ISB: Cloudy 16.9°C
  • KHI: Clear 25.8°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.5°C
  • ISB: Cloudy 16.9°C

کراچی چیمبر نے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا مایوس کن قرار دے دیا

شائع July 30, 2025
— فوٹو:  سوشل میڈیا
— فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا مایوس کن قرار دے دیا۔

کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو گیارہ فیصد کی بلند سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ کہ تاجر برادری یہ توقع کر رہی تھی کہ شرح سود میں کمی کر کے اسے سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے گا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح میں نمایاں حد تک کمی آئی ہے اس کے باوجود شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کی کوئی معقول وجہ نہیں بنتی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مئی اور جون کے دوران افراط زر کی شرح میں اضافے اور توانائی کی قیمتوں میں مسلسل دباؤ کی بنیاد پر آنے والے مہینوں میں افراط زر میں اضافے کے خدشات کے پیش نظر شرح سود برقرار رکھنے کا جواز بنایا ہے مگر یہ دلیل نہ تو معاشی طور پر درست ہے اور نہ ہی اس دلیل سے قائل کیا جاسکتا ہے۔

جاوید بلوانی نے کہا کہ موجودہ یامستقبل میں افراط زر کی شرح میں معمولی اضافے کے باوجود شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لانے کی گنجائش موجود ہے جس طرح خطے کے کئی ممالک نے اس سے بھی پیچیدہ معاشی حالات میں ایسا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کا یہ نادر موقع ضائع کر کے نہ صرف معیشت کی بحالی کی امیدوں کو ٹھیس پہنچائی، بلکہ پہلے سے دباؤ کا شکار نجی شعبے پر ایک غیر ضروری اور مسلسل بوجھ بھی ڈال دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ تاجر برادری بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتکاروں اور مینوفیکچررز کے لیے دھچکا ہے، جو روزگار کے مواقع، صنعتی بحالی اور معاشی نمو کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ خطے اور ہمارے مدمقابل دیگر معیشتوں میں ترقی کے فروغ کے لیے مانیٹری پالیسی میں نرمی کی جا رہی ہے، جس کی مثال بھارت کا پالیسی ریٹ 6.5 فیصد، بنگلہ دیش کا تقریباً 8.5 فیصد، انڈونیشیا کا 6.25 فیصد ہے جبکہ ویتنام نے اسے 5 فیصد سے بھی کم کر دیا ہے، یہ شرح پاکستان کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ زائد شرح سود نے کاروباری سرمائے کی فراہمی کو محدود، ڈیفالٹ کے خدشات اور کاروباری لاگت میں نمایاں اضافہ کر دیا، جس کے نتیجے میں پاکستانی برآمدات عالمی سطح پر غیر مسابقتی ہو چکی ہیں۔

صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ تاجر برادری کو یہ امید تھی کہ حکومت مالیاتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ مانیٹری پالیسی میں نرمی اختیار کرے گی تاکہ معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ فعال کیا جا سکے، تاہم اسٹیٹ بینک کی غیرفعالیت سے خدشہ ہے کہ ملک میں سست روی اور مہنگائی کا دورانیہ طویل ہو جائے گا، روزگار کے مواقع مزید کم ہوں گے نیز بہت سی کمپنیاں بند ہونے پر مجبور ہو جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025