Thar-1

مون سون کی بارشیں ہوئیں تو پورے تھر کے ریگستان نے سبز چادر اوڑھ لی۔ ہزاروں لوگوں کو تھر کی طرف کھینچا اور وہ سیاحت کے لیے گروپوں کی شکل میں یہاں پہنچے۔ وہ لوگ جو بارش ہونے کے بعد ہریالی دیکھنے جاتے ہیں وہ تھر کے رہائشی کا دکھ نہیں سمجھ سکتے۔ شاداب علاقوں اور شہر کے لوگوں کو تھر تب یاد آتا ہے جب بارش ہوتی ہے۔ تب یہ لوگ قافلے بنا کر پہنچتے ہیں۔

 Thar-2-670

تھر لوک کہانیوں اور گیتوں کی ہی سرزمین نہیں آزمائشوں کا خطہ بھی ہے۔ یہاں ہر شخص کے پاس درد کہانی ہے۔ سندھ کے جنوب مشرق میں واقع قحط، غربت، بدحالی کے شکار اس ریگستان کے لوگ تپتی دھوپ میں برسوں بارش کا انتظار کرتے ہیں۔

Thar-8A-670

 دو تین سال کے بعد بارش ہوتی ہے تو تین چار ماہ سکھ کا سانس لیتے ہیں۔ لیکن ایک بارش سے کام نہیں چلتا، بیس بیس دن کے وقفے سے کم از کم تین بارشیں چاہئیں تب جا کر فصلیں ہوتی ہیں۔ اس سے کم بارش پر ہریالی تو ہو جاتی ہے جو بہت سے لوگوں کی دلچسپی کا باعث بنتی ہے۔

 رواں سال بھی ایسا ہی ہوا۔ تھر میں بارشیں دیر سے ہوئیں اور وہ بھی پورے علاقے میں نہیں۔

Thar-6-670

بارش ہر قسم کے لوگوں کے لیے خوشی مہیا کرتی ہے۔ ہر ایک کے لیے روزگار اور مصروفیت نکل آتی ہے۔ میراثی گانا گاتے ہیں۔ جوگی بھی اپنی روزی کے لیے نکل پڑتے ہیں۔

Thar-11-670

کارونجھر کی پہاڑیوں میں، جہاں کے لیے مشہور ہے کہ وہاں سینکڑوں جڑی بوٹیاں پیدا ہوتی ہیں۔ بعض مقامی لوگ کچھ جڑی بوٹیاں جمع کرکے بیچتے نظر آتے ہیں اور اپنے حساب سے بتاتے رہتے ہیں کہ فلاں جڑی بوٹی فلاں بیماری کے لیے مفید ہے۔

Thar-7-670

 سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور علاقے سے ناواقفیت کی وجہ سے سیاحوں کو گائیڈ کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ فریضہ چھوٹے چھوٹے بچے سرانجام دیتے ہیں۔ ایک بارہ سالہ بچے کشوری نے بتایا کہ وہ ایک روز میں تین سو روپے تک کما لیتا ہے۔ اور اس طرح کے ننھے منے دس گائیڈ ہیں۔

 بارش ہوتی ہے تو انسان ہی نہیں مویشی بھی خوش ہوتے ہیں۔ انہیں پینے کا میٹھا پانی میسر ہو جاتا ہے۔

Thar-3670

 قیام پاکستان کے چھیاسٹھ سال بعد بھی تھر کے لوگ وہی پرانی زندگی گزار رہے ہیں۔ نہ پینے کے پانی کی سہولت نہ تعلیم، صحت اور روزگار کی۔ نتیجے میں بارشیں نہ ہونے کی صورت میں چالیس فیصد آبادی نقل مکانی کرتی ہے۔

 Thar-14-670

تھر میں درخت کاٹنا پاپ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ترقی کے نام پر ہزاروں درختوں کو تباہ کردیا ہے۔ تھر میں درخت اگانا یا اس کا بڑا ہونا مذاق نہیں اس میں بیس برس سے زیادہ کا عرصہ چاہئے۔

Thar-17-670

 مٹھی اور اسلام کوٹ کے درمیان روڈ اور ایئر پورٹ کی تعمیر کے لیے ریت کے ٹیلوں کو الٹ دیا گیا ہے، اور ماحولیات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے۔

Thar-15-670

 ماحولیات پر کام کرنے والے بھارومل امرانی کا کہنا ہے کہ روڈ بنانے کے لیے ٹھیکیدار کو مٹی کے کام کے لیے الگ رقم ملتی ہے۔ اور اسکو یہ مٹی باہر سے لانی ہے مگر یہاں ایسا نہیں کیا گیا۔ درخت کاٹنا بھی منع ہے، مگر روڈ بنانے کے لیے یہاں کے درخت کاٹ کر روڈ بنانے کا ایندھن بنایا جارہا ہے۔

Thar-20-670

 یہ ہریالی اور سبزہ چند دن کی بات ہے۔ سماجی کارکن علی اکبر بتاتے ہیں کہ تیسری بارش نہ پڑنے کی وجہ سے یہ ہریالی اب سوکھنے لگی ہے۔ ایک ہفتے کے اندر بارش نہیں ہوئی توفصلیں بھی ناکام ہو جائیں گی اور بمشکل ایک تہائی پیداوار ہوسکے گی۔

تصاویر اور تحریر: سہیل سانگی

تبصرے (0) بند ہیں