• KHI: Partly Cloudy 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 15°C
  • KHI: Partly Cloudy 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 15°C

سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف مقدمے میں پہلا گواہ پیش

شائع August 3, 2025
فائل فوٹو: ڈان نیوز
فائل فوٹو: ڈان نیوز

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے مقدمے میں پہلے گواہ نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا، یہ گواہ ان مظاہرین میں شامل تھا جنہیں گزشتہ سال حکومت مخالف احتجاج کے دوران گولی مار دی گئی تھی، اس احتجاج کے نتیجے میں حسینہ واجد کی حکومت ختم ہوگئی تھی۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 77 سالہ حسینہ واجد، جنہوں نے عدالت کے بار بار بلانے کے باوجود بھارت سے واپس آ کر مقدمے کا سامنا کرنے سے انکار کر دیا ہے، پر انسانیت کے خلاف جرائم جیسے سنگین الزامات ہیں۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے طلبہ کی قیادت میں چلنے والی تحریک کو کچلنے کے لیے خونریز کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے درمیان ہونے والے ان مظاہروں میں تقریباً 400 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

استغاثہ کی جانب سے جن 11 گواہوں کو عدالت کے سامنے پیش کیا جانا ہے، ان میں سے پہلے گواہ کھوکن چندر برمن تھے، جن کی کہانی ان احتجاجات کے دوران ہونے والی شدید تشدد کی عکاسی کرتی ہے۔

23 سالہ چندر برمن، جو اب اپنا چہرہ ماسک سے چھپاتے ہیں، 5 اگست 2024 کو احتجاج کے اختتام پر فائرنگ کا نشانہ بنے تھے، اور اسی دن جب شیخ حسینہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ڈھاکہ سے فرار ہو گئی تھیں۔

عدالت میں انہوں نے کہا کہا’ میں انصاف چاہتا ہوں، ان تمام اذیتوں کے لیے جو میں نے سہیں، اور ان ساتھی مظاہرین کے لیے جنہوں نے اپنی جانیں قربان کر دیں۔’

چندر برمن اپنی بائیں آنکھ سے محروم ہو چکے ہیں، جبکہ ان کی دائیں آنکھ، ہونٹ، ناک اور دانت شدید متاثر ہوئے تھے۔

عدالت میں ان کا خون آلود چہرہ دکھاتی ایک ویڈیو بھی چلائی گئی، جبکہ استغاثہ کے ابتدائی بیانات کو سرکاری ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا۔

استغاثہ نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف پانچ الزامات عائد کیے ہیں، جن میں قتل عام کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، اور یہ الزامات بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے اتوار کے روز عدالت کو بتایا کہ’ شیخ حسینہ جولائی اور اگست 2025 کیے درمیان ہونےو الے تمام جرائم کی ذمے دار ہیں۔’

شیخ حسینہ واجد کے ساتھ دو دیگر ملزمان کے خلاف بھی مقدمے کی کارروائی چل رہی ہے، ان میں سے ایک، ان کے سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کامل بھی مفرور ہیں، جبکہ دوسرے، سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس چوہدری عبداللہ المامون کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور انہوں نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے۔

اٹارنی جنرل محمد اسد الزمان نے عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’ منصفانہ ٹرائل’ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’لوگ مارے گئے اور اپاہج ہوئے، ہم ان جرائم پر سب سے سخت سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔’

شیخ حسینہ کے لیے مقرر کردہ سرکاری وکیل عامر حسین نے عدالت کو بتایا کہ چندر برمن کو مظاہروں کے آخری اور پرتشدد دن کے دوران گولی لگی تھی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی پولیس اہلکار بھی مظاہرین سے جھڑپوں میں مارے گئے تھے، اور یہ ’ واضح نہیں ہے کہ چندر برمن کو کس نے گولی ماری تھی۔’

عامر حسین نے مزید کہا کہ ان کا شیخ حسینہ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، کیونکہ وہ عدالت کی اتھارٹی کو تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 17 دسمبر 2025
کارٹون : 16 دسمبر 2025