باجوڑ میں قیام امن کی کوششیں، قبائلی عمائدین اور ٹی ٹی پی کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق

شائع August 4, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

باجوڑ میں قیام امن کے لیے قبائلی عمائدین اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور میں عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق باجوڑ امن جرگہ کے اراکین اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے رہنماؤں کے درمیان اتوار کے روز مذاکرات کا ایک اور دور ہوا، جس میں دونوں فریقین نے اس وقت تک جنگ بندی پر اتفاق کیا جب تک کہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے مکمل طور پر حل نہ ہو جائے۔

50 رکنی باجوڑ امن جرگے کے سربراہ صاحبزادہ ہارون رشید نے مغرب کی نماز کے بعد ختم ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کی تفصیلات سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔

تاہم جرگے کے دو اراکین نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ یہ مذاکرات لوئی ماموند تحصیل میں ہوئے، جو ٹی ٹی پی کی جانب سے شہری علاقوں کو خالی کرنے پر مشروط آمادگی کے بعد ممکن ہوئے، یہ مطالبہ باجوڑ امن جرگہ کے دو بنیادی مطالبات میں شامل تھا۔

ذرائع کے مطابق اتوار کے روز ہونے والے مذاکرات کا مقصد دہشت گردوں کو یا تو افغانستان واپس جانے یا اگر وہ سیکیورٹی فورسز سے لڑائی جاری رکھنا چاہتے ہیں تو پہاڑوں میں چلے جانے پر قائل کرنا تھا، یہ مذاکرات ہفتہ کی رات اعلیٰ حکام اور جرگہ اراکین کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکام نے ہفتے کے دن دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور صاحبزادہ ہارون رشید کی سربراہی میں باجوڑ امن جرگے کے رہنماؤں کے ساتھ ایک ملاقات میں مسئلے کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں مذاکرات کا تیسرا دور ہوا۔

ہفتے کی شب صاحبزادہ ہارون رشید نے اپنے فیس بک پوسٹ میں بھی کہا تھا کہ فریقین کے درمیان مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے اتوار کے روز مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا۔

صاحبزادہ ہارون رشید، جو کہ مقامی میڈیا کو مذاکرات کے نتائج سے آگاہ کرنے کے واحد مجاز شخص ہیں، انہوں نے اس رپورٹ کے فائل ہونے تک صحافیوں کو مذاکرات کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، کیونکہ وہ اور جرگے کے چند دیگر اراکین سینئر حکام کو تازہ صورتحال پر بریفنگ دینے میں مصروف تھے۔

تاہم، حکام سے ملاقات سے پہلے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ آج کی سات گھنٹے طویل ملاقات سے مطمئن ہیں۔

ادھر، تحصیل سلارزئی کے تھنگی علاقے کے رہائشیوں نے اتوار کے روز حکام سے اپیل کی کہ وہ ان کے علاقے میں موجود سیکیورٹی پوسٹ کو ختم نہ کریں، کیونکہ اس اقدام سے ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

ٹوٹ شاہ چوک پر ہونے والے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مقامی عمائدین نے کہا کہ حکام علاقے میں کئی سال پہلے قائم کی گئی سیکیورٹی پوسٹ کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جرگے کے شرکا نے متعلقہ حکام سے اس منصوبے پر نظرِ ثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسلامی قانون

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مقامی رہنماؤں نے اتوار کے روز اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ملک میں اسلامی قانون کے نفاذ، امن اور ضلعی سطح پر سماجی و معاشی ترقی کے لیے اپنی پُرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔

یہ عزم انہوں نے 30 جولائی 2023 کو خار کے قریب جماعت کے جلسے میں ہونے والے بم دھماکے کی دوسری برسی کے موقع پر ایک تقریب میں کیا، جس میں 64 افراد جاں بحق اور 122 زخمی ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر جے یو آئی (ف) کے کارکنان شامل تھے۔

شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے یہ اجتماع سلارزئی کے علاقے سرو وانو میں مدرسہ جامعہ رشیدیہ میں منعقد ہوا۔

جے یو آئی (ف) باجوڑ کے امیر مولانا عبدالرشید اور دیگر سینئر رہنما، جن میں مولانا کریم اللہ، مولانا فتح اللہ، مفتی محمد نعیم اور مولانا محمد عمران شامل تھے، انہوں نے تقریب سے خطاب کیا۔

بیان کے مطابق مولانا عبدالرشید نے کہا کہ 30 جولائی 2023 کے ہلاکت خیز دھماکے کے باوجود، جے یو آئی (ف) آج بھی اپنے بیانیے اور مؤقف پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) شہدا کے مشن کو جاری رکھے گی اور امن و عوامی خوشحالی کے فروغ میں فعال کردار ادا کرے گی۔

مقررین نے ضلع میں ناقص امن و امان پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر لوئی ماموند تحصیل کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن شروع ہونے پر۔

انہوں نے دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے فوجی آپریشن کو مؤثر حل قرار نہ دیتے ہوئے، مذاکرات کے ذریعے حل پر زور دیا۔

مقررین نے تمام سیاسی شخصیات، سماجی و سیاسی کارکنوں، عمائدین، مذہبی رہنماؤں اور مقامی لوگوں سے امن و استحکام کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔

تقریب کا اختتام شہدا کی مغفرت کے لیے اجتماعی دعا سے ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025