• KHI: Partly Cloudy 19.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C

یمن کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 76 ہلاک، درجنوں لاپتا

شائع August 4, 2025
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

یمن کے ساحل پر ایک کشتی ڈوبنے سے کم از کم 76 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہوگئے، کشتی میں زیادہ تر ایتھوپیا کے تارکین وطن سوار تھے۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو یمنی سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ خلیج عدن میں کشتی ڈوبنے کے حادثے کے بعد 76 لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں اور 32 افراد کو بچا لیا گیا ہے، اقوام متحدہ کی عالمی تنظیم برائے ہجرت نے بتایا کہ کشتی میں 157 افراد سوار تھے۔

یہ حادثہ جنوبی یمن کے ابیان گورنریٹ کے ساحل پر پیش آیا، جو افریقی تارکین وطن کے لیے اسمگلروں کی کشتیوں کے ذریعے خلیجی ممالک تک پہنچنے کی امید رکھنے والوں کے لیے ایک کثرت سے استعمال ہونے والا راستہ ہے۔

ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ بچائے گئے افراد میں سے کچھ کو یمن کے شہر عدن کے قریب ابیان منتقل کر دیا گیا۔

قبل ازیں، اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کم از کم 68 ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی، عالمی ایجنسی کے مشن کے کنٹری چیف، عبد الستار ایسوف نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ لاپتا افراد کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔’

2014 سے یمن کو تباہ کرنے والی خانہ جنگی کے باوجود، یہ غریب ملک غیر قانونی ہجرت کے لیے ایک اہم عبوری راستہ بنا ہوا ہے، خاص طور پر ایتھوپیا سے جہاں خود بھی خانہ جنگی جاری ہے۔

ہر سال، ہزاروں افراد بحیرہ احمر کے راستے جبوتی سے یمن تک نام نہاد ’مشرقی روٹ‘ پر خطرناک سفر کرتے ہیں، اس امید پر کہ بالآخر وہ تیل سے مالا مال خلیجی ممالک جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پہنچ سکیں گے۔

اقوام متحدہ کی عالمی تنظیم برائے ہجرت کے مطابق گزشتہ سال بحیرہ احمر کے راستے پر کم از کم 558 اموات ریکارڈ کی گئیں، جن میں سے 462 کشتی حادثات میں ہوئیں۔

گزشتہ ماہ، اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق، اس وقت کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جب اسمگلروں نے تارکین وطن کو بحیرہ احمر میں ایک کشتی سے اترنے پر مجبور کردیا تھا۔

ابیان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں زیادہ تر ایتھوپیا کے تارکین وطن سوار تھے، جیسا کہ صوبے کی سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ اور اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے ہجرت کے ایک ذریعے نے بتایا ہے، ابیان ڈائریکٹوریٹ نے اتوار کو بتایا کہ یمنی سیکیورٹی فورسز ’ قابل ذکر’ تعداد میں لاشوں کی بازیابی کے لیے آپریشن کر رہی ہیں۔

خلیج کے راستے میں، تارکین وطن باب المندب آبنائے عبور کرتے ہیں، جو بحیرہ احمر کے دہانے پر ایک تنگ آبی گزرگاہ ہے اور بین الاقوامی تجارت کے ساتھ ساتھ ہجرت اور انسانی اسمگلنگ کا ایک بڑا راستہ ہے۔

ایک بار جنگ زدہ یمن، جو جزیرہ نما عرب کا سب سے غریب ملک ہے، میں پہنچنے کے بعد، تارکین وطن کو اکثر اپنی حفاظت کے لیے دیگر خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عالمی تنظیم برائے ہجرت کا کہنا ہے کہ یمن میں دسیوں ہزار تارکین وطن پھنس گئے اور انہیں اپنے سفر کے دوران زیادتی اور استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خلیجی ممالک میں جنوبی ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی کارکنوں کی ایک بڑی آبادی موجود ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 دسمبر 2025
کارٹون : 16 دسمبر 2025