• KHI: Partly Cloudy 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C

اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کی منظوری دیے جانے کا امکان

شائع August 5, 2025
غزہ میں بمباری کے بعد اٹھنے والے دھوئیں کےبادل اسرائیل سے نظر آرہے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
غزہ میں بمباری کے بعد اٹھنے والے دھوئیں کےبادل اسرائیل سے نظر آرہے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیل کی کابینہ کی جانب سے دو دہائیوں میں پہلی بار آج غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی منظوری دے سکتی ہے، حالانکہ بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تاکہ محصور فلسطینی علاقے میں سنگین انسانی بحران کو کم کیا جا سکے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو غزہ میں انسانی المیے پر عالمی تنقید کا سامنا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور ماہرین پہلے ہی اسرائیلی کارروائیوں کو ’نسل کشی‘ قرار دے چکے ہیں، جسے اسرائیل مسترد کرتا آیا ہے۔

اسرائیلی چینل 12 کے مطابق وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پورے غزہ پر کنٹرول اور فوجی کارروائی کو وسعت دینے کے حق میں جھکتے نظر آ رہے ہیں، جو حماس کے خلاف 22 ماہ سے جاری جنگ کا تسلسل ہو گا۔

ایک سینئر اسرائیلی ذریعے نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ حماس سے بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کے بعد مزید طاقت استعمال کرنا بھی ایک آپشن ہے۔

اگر اسرائیل پورے علاقے پر قبضہ کر لیتا ہے تو یہ 2005 کے اُس فیصلے کو پلٹ دے گا جس کے تحت اسرائیل نے غزہ سے اپنی فوج اور آبادکاروں کو نکال لیا تھا، اگرچہ اس نے سرحدوں کا کنٹرول برقرار رکھا، دائیں بازو کی جماعتیں اسی فیصلے کو حماس کے غزہ میں اقتدار حاصل کرنے کا سبب قرار دیتی ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ مکمل قبضہ طویل المدتی ہو گا یا صرف حماس کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک عارضی کارروائی کی جائے گی۔

اسرائیل کی مخلوط حکومت کو اس کی تاریخ کی سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت قرار دیا جا رہا ہے، جس میں وہ جماعتیں شامل ہیں جو غزہ اور مغربی کنارے کے الحاق کی حامی ہیں اور فلسطینیوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کرنے کی خواہاں ہیں۔

تاہم اسرائیلی فوج مکمل قبضے اور غزہ میں فوجی حکومت کے قیام کے خلاف رہی ہے کیونکہ اس کے لیے طویل المدتی نظم و نسق سنبھالنے کی ضرورت ہو گی، طویل جنگ کے باعث فوج کو افرادی قوت کے مسائل کا بھی سامنا ہے، بار بار ریزرو اہلکاروں کو طلب کیا جا رہا ہے۔

غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی نے اس چھوٹے سے گنجان آباد علاقے کو تباہ کر دیا ہے، فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق اب تک 60 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

اس جنگ نے غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کو بے گھر کر دیا ہے، اور عالمی اداروں نے اسے قحط کے خطرے سے دوچار علاقہ قرار دیا ہے۔

عالمی سطح پر بڑھتے غصے کے پیش نظر کئی یورپی ممالک نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو وہ اگلے ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے۔

منگل کو غزہ میں اسرائیلی گولہ باری اور فائرنگ سے کم از کم 13 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں 5 خیمے میں اور 3 رفح کے قریب امداد کے منتظر تھے۔

اسرائیلی ٹینکوں کی وسطی غزہ میں پیش قدمی

اسرائیلی ٹینک منگل کو وسطی غزہ میں داخل ہوئے، تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ مکمل زمینی کارروائی کا حصہ تھا یا نہیں۔

غزہ کے وہ علاقے جہاں ابھی تک اسرائیل نے زمینی قبضہ نہیں کیا، وہاں کے شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ممکنہ حملے کے تباہ کن نتائج ہوں گے، ایک مقامی تاجر ابو جہاد نے کہا کہ ’اگر ٹینک آ گئے تو ہم کہاں جائیں؟ سمندر میں؟ یہ پوری آبادی کے لیے موت کا پروانہ ہو گا‘۔

ایک فلسطینی مذاکراتی ذریعے نے کہا کہ اسرائیلی دھمکیاں ممکنہ طور پر حماس کو رعایت دینے پر مجبور کرنے کی کوشش ہیں، لیکن مزاحمتی جماعتیں مکمل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل انخلا سے کم پر راضی نہیں ہوں گی۔

دوسری جانب اسرائیل نے تاجروں کو سامان درآمد کرنے کی اجازت دینے کا عندیہ دیا ہے، ایک ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ کچھ ٹرک پہلے ہی چاکلیٹ اور بسکٹ لے کر داخل ہو چکے ہیں، توقع کی جا رہی ہے کہ بچوں کا دودھ، گوشت، پھل، چینی اور چاول جیسے بنیادی اشیا بھی داخل ہونے دی جائیں گی، جس سے قلت اور قیمتوں میں کمی آئے گی۔

امریکا کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ وہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ مل کر ایک ایسا منصوبہ تیار کر رہے ہیں جو غزہ میں تنازع کا خاتمہ کر دے گا، تاہم اسرائیلی حکام نے بھی قبضے کے توسیعی منصوبے اور بعض علاقوں کے الحاق کی تجاویز دی ہیں۔

دوحہ میں ناکامی سے دوچار ہونے والے جنگ بندی کے مذاکرات کا محور امریکا کا 60 روزہ جنگ بندی کا مجوزہ امریکی منصوبہ تھا، جس کے تحت امداد غزہ میں پہنچائی جانی تھی، جبکہ حماس نصف یرغمالیوں کو رہا کرتی اور اس کے بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو چھوڑتا۔

اسرائیلی فوج منگل کو متبادل منصوبے پیش کرنے والی تھی جن میں اُن علاقوں تک کارروائی بڑھانا شامل ہے جہاں وہ اب تک نہیں پہنچی۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025