اقوام متحدہ کے ماہرین کا غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کو فوری تحلیل کرنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن انسانی امداد کے نام پر خفیہ عسکری اور جغرافیائی سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال ہو رہی ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کو فوری طور پر تحلیل کر دیا جائے، کیونکہ امدادی سرگرمیوں کو خفیہ عسکری اور جغرافیائی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مینڈیٹ یافتہ ماہرین کے ایک غیر معمولی بڑے گروپ نے جی ایچ ایف کی سرگرمیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
یہ نجی تنظیم مئی میں غزہ کی پٹی میں خوراک کی تقسیم شروع کرنے لگی، جب اسرائیل نے فلسطینی علاقے پر دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری امدادی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی، جس نے پہلے سے موجود قلت کو مزید سنگین بنا دیا تھا۔
ماہرین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جی ایچ ایف اس بات کی انتہائی پریشان کن مثال ہے کہ کس طرح انسانی امداد کو خفیہ عسکری اور جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس، امریکی ٹھیکیداروں اور مبہم غیر سرکاری اداروں کے مابین گٹھ جوڑ، فوری طور پر مضبوط بین الاقوامی نگرانی اور اقوام متحدہ کی زیر سرپرستی اقدامات کا متقاضی ہے، اسے ’انسانی ہمدردی‘ کہنا، اسرائیل کی انسانی ہمدردی کی آڑ کو تقویت دینے کے مترادف ہے اور یہ عالمی امدادی اصولوں کی توہین ہے۔
22 جولائی کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بتایا تھا کہ جی ایچ ایف کے آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز نے ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران قتل کیا ہے، جن میں سے تقریباً تین چوتھائی افراد جی ایچ ایف کے مقامات کے آس پاس مارے گئے۔
خصوصی نمائندوں نے خبردار کیا کہ اگر واضح احتساب نہ کیا گیا تو انسانی امداد کا تصور خود جدید ہائبرڈ جنگ کا شکار بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ ایف کو ختم کر کے، اس کے سربراہان کو جواب دہ بنا کر اور اقوام متحدہ و سول سوسائٹی کے تجربہ کار انسانی ہمدردی کے اداروں کو ایک بار پھر زندگی بچانے والی امداد کے انتظام اور تقسیم کا اختیار دے کر امدادی سرگرمیوں کی ساکھ اور مؤثریت کو بحال کیا جا سکتا ہے۔
یہ مشترکہ بیان فرانسسکا البانیز (1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ) نے جاری کیا جس پر 18 دیگر خصوصی نمائندوں، اقوام متحدہ کے ماہرین اور ورکنگ گروپس کے ارکان نے بھی دستخط کیے، جو اس نوعیت کے بیانات کے لیے ایک غیر معمولی بڑی تعداد ہے۔
یاد رہے کہ خصوصی نمائندے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مقرر کردہ آزاد ماہرین ہوتے ہیں اور وہ اقوام متحدہ کی بطور ادارہ نمائندگی نہیں کرتے۔












لائیو ٹی وی