• KHI: Partly Cloudy 21.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 17.3°C
  • KHI: Partly Cloudy 21.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 17.3°C

گلگت بلتستان: غذر میں خوراک کی شدید قلت، سیلاب سے تباہ شدہ سڑک کی مرمت تاحال نہ ہوسکی

شائع August 7, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

گلگت بلتستان کے ضلع غذر کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، جس کے باعث علاقے میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں خوراک کی شدید قلت کا خدشہ ہے کیونکہ سیلاب سے متاثرہ گلگت سے شندور جانے والی سڑک کی کئی دن گزرنے کے باوجود تاحال مرمت نہیں ہو سکی، جس کے باعث علاقے کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہے۔

مقامی افراد کی ایک بہت بڑی تعداد علاقے میں پھنسی ہوئی ہے اور سڑک کے نیٹ ورک کو شدید نقصان پہنچنے کی وجہ سے ایمرجنسی صورتحال میں بھی نقل و حرکت ناممکن ہو چکی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق چھ دن قبل خوٹوم گاؤں کے نالے میں آنے والے سیلاب نے غذر دریا کو بند کر دیا، جس سے پانی کی سطح بلند ہو گئی اور گلگت سے شندور جانے والی سڑک زیر آب آگئی۔

فلندر، خلتی، تیرو اور غذر کے دیگر علاقے شندور ٹاپ تک سیلاب کے باعث دیگر علاقوں سے کٹ چکے ہیں۔

ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ سڑک کی بحالی کے لیے بھاری مشینری روانہ کر دی گئی ہے۔

تاہم انتظامیہ کو مرمتی کاموں میں دشواری کا سامنا ہے کیونکہ سڑک تاحال پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ گلگت سے شندور جانے والی سڑک کا متاثرہ حصہ دشوار گزار علاقے میں ہے، جس کے باعث بحالی کا عمل مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سڑک کو کھولنے میں کچھ وقت اور لگ سکتا ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بحالی میں تاخیر کے باعث علاقے میں ادویات اور خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور وہ ایمرجنسی صورتحال میں بھی سفر نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سڑک کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

مقامی باشندے امجد حسین نے بتایا کہ سڑک بند ہونے سے علاقے میں خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ مقامی لوگ انہیں ہسپتال منتقل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

مقامی افراد نے دیگر علاقوں تک پہنچنے کے لیے ایک پرانی سڑک کو بحال کرنے کا کام شروع کر دیا ہے تاکہ پیدل رسائی ممکن ہو سکے۔

ایک اور مقامی شہری معراج علی شاہ نے کہا کہ سڑک کی بندش اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے لوگ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔

گلگت سے شندور جانے والی یہ سڑک دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ضلع چترال سے جا ملتی ہے۔

پیر کے روز غذر کی انتظامیہ نے چترال کی انتظامیہ سے شندور روڈ کے ذریعے غذائی اشیا فہندر ویلی پہنچانے کے لیے این او سی کی درخواست کی تھی۔

ڈپٹی کمشنر اپر چترال کو بھیجے گئے ایک خط میں ضلعی مجسٹریٹ نے لکھا کہ گلگت سے شندور جانے والی سڑک، جو تحصیل فہندر کو شندور سے ملاتی ہے، گزشتہ کئی دنوں سے بند ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ سڑک کی بحالی میں وقت لگے گا جس کے نتیجے میں منقطع علاقوں کے رہائشی آٹے اور ایندھن سمیت دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت کا شکار ہیں۔

خط میں اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ غذر کے نامزد افراد کو چترال سے خوراک اور ایندھن خرید کر متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کے لیے این او سیز جاری کریں۔

غذر کی اشکومن ویلی کے مکین بھی بادل پھٹنے سے پیدا ہونے والے سیلاب کے بعد شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

بدھ کے روز آنے والے سیلاب نے اشکومن کے دین گاؤں میں ایک فش فارم اور متعدد دیگر املاک کو زیر آب کر دیا۔

مقامی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اشکومن کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ہنگامی حالت نافذ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے دو درجن گھر مکمل طور پر تباہ اور 50 سے زائد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، جب کہ زرعی زمین اور دیگر املاک بھی متاثر ہوئیں۔

مقامی افراد کے مطابق بے گھر ہونے والے لوگوں کو تاحال خیمے، خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم نہیں کی گئیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025