گلگت بلتستان: گلیشیائی جھیل پھٹنے سے قراقرم ہائی وے کا حصہ بہہ گیا، عوامی املاک تباہ
گلگت بلتستان (جی بی) میں موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات کا سلسلہ جاری ہے، شیشپر گلیشیئر سے آنے والی جھیل پھٹنے سے سیلاب (گلوف) نے حسن آباد نالے کو تہس نہس کر دیا، قراقرم ہائی وے کا ایک حصہ بہا لے گیا اور عوامی و نجی املاک کو تباہ کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے اس واقعے کو 2018 کے بعد کا سب سے شدید واقعہ قرار دیا، ہنزہ اور نگر کے لیے گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر زبیر احمد خان نے کہا کہ اتوار کے سیلاب کا حجم 2018 کے بعد نالے میں سب سے زیادہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب نے ہنزہ کی بڑی آبادی کے لیے مرکزی سڑک کا رابطہ منقطع کر دیا، اور ٹریفک کو مرتضیٰ آباد سے ساس ویلی روڈ کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔
تیز رفتاری سے گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے بڑھنے والا یہ ریلا زرعی زمینوں سے گزرتا ہوا درخت اکھاڑ لے گیا اور عوامی و نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔
حسن آباد میں رہائشی نقصان کا حساب لگانے میں مصروف ہیں، ایک مقامی باشندے سلیم برچہ نے ڈان کو بتایا کہ سیلاب نے متعدد گھروں کے قریب زمین کو کاٹ دیا اور حسن آباد نالے کے قریب 50 سے زیادہ گھروں کو خطرے میں ڈال دیا۔
انہوں نے کہا کہ کئی گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں، 10 گھروں کو حال ہی میں پانی سے بچانے کی کوشش میں گرا دیا گیا تھا۔
یہ تازہ تباہی پچھلے ماہ آنے والے ایک گلوف کے بعد ہوئی ہے، جس نے 4 گھروں اور وسیع زرعی زمین کو نقصان پہنچایا تھا۔
حکام نے بتایا کہ اتوار کو یہ سانحہ اس وقت پیش آیا، جب شیشپر گلیشیئر سے پانی کا اخراج تقریباً ایک گھنٹے تک رکا رہا اور پھر اچانک پھٹ کر حفاظتی دیواریں بہا لے گیا، علی آباد اور قریبی دیہات کے لیے آبپاشی اور پینے کے پانی کی نہریں تباہ کر دیں۔
گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں میں صورتحال
جی بی کے دیگر حصوں میں شدید گلیشیائی پگھلاؤ سے پیدا ہونے والے فلیش فلڈز نگر خاص میں سپلتر نالے سے گزرے، جنہوں نے ہوپر ویلی روڈ کو بند کر دیا اور ایک مشہور سیاحتی مقام کا راستہ کاٹ دیا۔
سیلاب نے آبپاشی کے نظام کو نقصان پہنچایا، ایک پُل تباہ کیا اور ٹوکرکوٹ گاؤں میں ہسپر ویلی روڈ کو کاٹ دیا، جہاں کئی گھروں کو اب خطرہ لاحق ہے۔
ہنزہ کی شمشال ویلی میں بلند ہوتے دریا نے واحد رسائی سڑک اور اس کی حفاظتی دیواروں کو نقصان پہنچایا۔
پورے خطے میں حالیہ بارشوں، فلیش فلڈز اور گلوف سے تباہ شدہ آبپاشی اور پانی کی فراہمی کے نظام کی بحالی کا کام تاحال رکا ہوا ہے، مقامی آبادی کو پینے اور آبپاشی کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
دنیور کے رہائشیوں نے کہا کہ مرکزی آبی نہروں کی تباہی سے ہزاروں لوگ پانی سے محروم ہو گئے ہیں، ایک مقامی شخص نے کہا کہ فصلیں اور درخت سوکھ چکے ہیں۔
اب رضاکار نقصان کے بعد مرمت کا کام کر رہے ہیں، کیونکہ یہاں کی کمیونٹیز کا انحصار تقریباً مکمل طور پر گلیشیائی پانی پر ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس سال کے بے مثال بلند درجہ حرارت اور بار بار آنے والی ہیٹ ویوز نے گلیشیائی پگھلاؤ کو تیز کر دیا ہے، جس سے گلوف اور شدید سیلاب کے واقعات زیادہ بار بار ہو رہے ہیں۔












لائیو ٹی وی