• KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 21°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 21°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.8°C

کراچی ڈمپر حادثہ، ڈرائیور کا ایل ٹی وی لائسنس بھی 2016 سے ایکسپائر نکلا

شائع August 11, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت نے راشد منہاس روڈ پر ڈمپر کی ٹکر سے بہن اور بھائی کی موت کا سبب بننے والے ڈمپر ڈرائیور کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے پاس ایل ٹی وی لائسنس ہے وہ بھی 2016 میں ایکسپائر ہوچکا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں راشد منہاس روڈ پر ڈمپر کی ٹکر سے بہن اور بھائی کے جاں بحق ہونے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

پولیس نے گرفتار ملزم فردوس کو عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے پاس سے ہیوی ٹریفک وہیکل (ایچ ٹی وی) لائسنس نہیں ملا، ملزم کے پاس لائٹ وہیکل ٹریفک (ایل ٹی وی) لائسنس ہے، تاہم وہ بھی 2016 سے ایکسپائر ہے۔

پولیس نے موقف اپنایا کہ ملزم سے ڈمپر کے مالک کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کرنی ہے، ملزم کے کاغذات کی بھی تصدیق کرانی ہے، حادثے کے بعد عوام کے تشدد سے ملزم کی آنکھ پر چوٹ لگی ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ یوسف پلازہ میں جاں بحق ہونے والوں کے چچا کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب راشد منہاس روڈ پر ڈمپر کی ٹکر سے بہن بھائی جاں بحق اور ان کے والد شدید زخمی ہوگئے تھے، واقعے کے بعد مشتعل افراد نے 7 ڈمپروں کو آگ لگادی تھی جبکہ ڈمپرز ایسوسی ایشن نے سہراب گوٹھ پر احتجاج کرتے ہوئے سپر ہائی وے کر ٹرک اور ٹریلرز کھڑے کرکے بلاک کردیا تھا۔ بعدازاں حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا تھا۔

رواں سال کی ابتدا میں کراچی میں اچانک ہیوی ٹریفک سے حادثات اور اموات کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا تھا، مسلسل 4 ماہ تک ڈمپرز، ٹرکوں، ٹینکروں کی ٹکر سے درجنوں شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

مرنے والوں میں اکثریت موٹرسائیکل سوار شہریوں کی تھی، ان حادثات میں اضافے کے بعد مشتعل عوام کی جانب سے حادثات کے ذمہ دار ٹینکرز کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں حکومت نے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد میں سختی کی، موٹرسائیکل سواروں کو ہیلمٹ کے بغیر چالان کیے، 43 ہزار موٹرسائیکلیں ضبط کی گئیں، کالے شیشے والی گاڑیوں کو بھی تحویل میں لیا گیا، ہیوی ٹریفک کے لیے ایس او پیز اور ان کے شہر میں داخلے کے اوقات کار پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی کوشش کی گئی جس کے بعد حادثات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

حالیہ دنوں میں ڈمپرز اور ٹرک سے شہریوں کی اموات میں پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، گزشتہ ماہ 25 جولائی کو نیشنل ہائی وے پر ملیر کورٹ کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہوگیا تھا۔

18 جولائی کو کراچی کے علاقے ملیر میں سیمنٹ سے لدے ٹرک نے موٹر سائیکل سوار کو کچل ڈالا تھا جس کے نتیجے میں 60 سالہ شخص موقع پر جاں بحق ہوگیا تھا۔ مشتعل افراد نے ٹرک کو نقصان پہنچایا تھا تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر ڈرائیور کو گرفتار کرکے صورتحال کو قابو کرلیا تھا۔

جولائی کے آغاز میں بھی شہر کے علاقے ماری پور میں ہاکس بے روڈ پر ایک تیز رفتار کار نالے سے متصل دیوار سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

جون میں راشد منہاس روڈ پر ایک تیز رفتار ڈمپر الٹ کر ایک فور بائی فور گاڑی پر جاگرا تھا، جس سے ایک خاتون اور اس کے ساتھ موجود5 سالہ بچی جاں بحق ہو گئیں، جب کہ ایک اور کم سن بچی زخمی ہوئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025