کراچی: نیشنل ہائی وے پر ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا
کراچی میں نیشنل ہائی وے پر ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہوگیا، پولیس نے ڈمپر کو تحویل میں لے لیا۔
ریسکیو کے مطابق حادثہ نیشنل ہائی وے پر ملیر کورٹ کے قریب پیش آیا، جاں بحق کی لاش جناح ہسپتال منتقل کردی گئی۔
حادثے کا ذمہ دار ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا، پولیس نے ڈمپر تحویل میں لے لیا۔
کراچی میں حالیہ مہینوں میں بالخصوص ڈمپرز اور واٹر ٹینکرز سے ہونے والے ٹریفک حادثات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ہسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق بھاری گاڑیوں سے حادثات کے باعث 2024 میں تقریباً 500 افراد جان کی بازی ہارے اور 4 ہزار 879 زخمی ہوئے۔
گزشتہ ہفتے 18 جولائی کو کراچی کے علاقے ملیر میں سیمنٹ سے لدے ٹرک نے موٹر سائیکل سوار کو کچل ڈالا تھا جس کے نتیجے میں 60 سالہ شخص موقع پر جاں بحق ہوگیا تھا۔ مشتعل افراد نے ٹرک کو نقصان پہنچایا تھا تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر ڈرائیور کو گرفتار کرکے صورتحال کو قابو کرلیا تھا۔
رواں ماہ کے آغاز میں بھی شہر کے علاقے ماری پور میں ہاکس بے روڈ پر ایک تیز رفتار کار نالے سے متصل دیوار سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔
جون میں راشد منہاس روڈ پر ایک تیز رفتار ڈمپر الٹ کر ایک فور بائی فور گاڑی پر جاگرا تھا، جس سے ایک خاتون اور اس کے ساتھ موجود پانچ سالہ بچی جاں بحق ہو گئیں، جب کہ ایک اور کم سن بچی زخمی ہوئی۔
واضح رہے کہ رواں سال کی ابتدا میں کراچی میں اچانک ہیوی ٹریفک سے حادثات اور اموات کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا تھا، مسلسل 4 ماہ تک ڈمپرز، ٹرکوں، ٹینکروں کی ٹکر سے درجنوں شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
مرنے والوں میں اکثریت موٹرسائیکل سوار شہریوں کی تھی، ان حادثات میں اضافے کے بعد مشتعل عوام کی جانب سے حادثات کے ذمہ دار ٹینکرز کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں حکومت نے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد میں سختی کی، موٹرسائیکل سواروں کو ہیلمٹ کے بغیر چالان کیے، 43 ہزار موٹرسائیکلیں ضبط کی گئیں، کالے شیشے والی گاڑیوں کو بھی تحویل میں لیا گیا، ہیوی ٹریفک کے لیے ایس او پیز اور ان کے شہر میں داخلے کے اوقات کار پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی کوشش کی گئی جس کے بعد حادثات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔












لائیو ٹی وی