گلگت بلتستان: سیلاب سے متاثرہ شاہراہ قراقرم ہائی وے کا مرمتی کام روک دیا گیا

شائع August 13, 2025
شاہراہ قراقرم پر پھنسے ہوئے افراد کو علاقے سے نکالا جا رہا ہے، فوٹو: ڈان نیوز
شاہراہ قراقرم پر پھنسے ہوئے افراد کو علاقے سے نکالا جا رہا ہے، فوٹو: ڈان نیوز
شاہراہ قراقرم پر پھنسے ہوئے افراد کو علاقے سے نکالا جا رہا ہے، فوٹو: ڈان نیوز
شاہراہ قراقرم پر پھنسے ہوئے افراد کو علاقے سے نکالا جا رہا ہے، فوٹو: ڈان نیوز

گلگت بلتستان کے علاقے گوجال میں سیلابی ریلا آنے کے باعث گزشتہ سیلاب سے متاثرہ شاہراہ قراقرم ہائی وے کا مرمتی کام روک دیا گیا، جبکہ برفانی طوفان کے بعد جاری بحالی کے کام کے دوران ہزاروں افراد، بشمول سیاح، متعدد مقامات پر پھنس ہوئے ہیں۔

گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی اور برفانی تودوں کے پگھلنے کے تباہ کن اثرات اب پہلے سے زیادہ نمایاں ہو گئے ہیں، جو جون کے آخر سے شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہے، گزشتہ ماہ کے آخر میں بارش سے پیدا ہونے والے سیلاب سے سڑکیں ناقابل استعمال ہوگئی تھیں جس کے بعد ہزاروں افراد پھنس گئے تھے۔

اتوار کو ششپر گلیشیئر سے برفانی جھیل کے پھٹنے (گلوف) کے نتیجے میں حسن آباد نالے میں طوفانی ریلا آیا تھا، جس کی وجہ سے شاہراہ قراقرم ایک حصہ بہہ گیا تھا اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوگیا تھا۔

ریسکیو 1122 کے ایک بیان میں کہا گیا کہ’ گلگت کے علاقے گوجال کے جچر نالے میں اچانک آنے والے نئے سیلابی ریلے کی وجہ سے شاہراہ قراقرم کی بحالی کا کام رک گیا ہے۔’

اس سے قبل آج، گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ’ گلگت کے علاقے گوچال میں شاہراہ قراقرم کی بحالی تیزی سے جاری ہے، مسافر اور گاڑیاں دونوں جانب سڑک بحال ہونے کا انتظار کر رہے ہیں،’ انہوں نے بتایا تھا کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو لکڑی کے پل کے متبادل راستے سے نکالا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے شگر، غذر، ہنزہ، گلگت، استور، دیامر اور دیگر علاقوں میں بحالی کے کام کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ترجمان نے خطے پر موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’بڑھتے ہوئے پانی کے بہاؤ، دریا کے کٹاؤ اور لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے بحالی کے کام میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔‘

ہنزہ کے علاقے گوجال کی مقامی انتظامیہ کے مطابق، اس علاقے اور خنجراب کے ذریعے چین جانے والے ہزاروں مسافر، بشمول مقامی اور غیر ملکی سیاح، دونوں طرف پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ کوئی متبادل راستہ موجود نہیں ہے۔

انتظامیہ نے مزید کہا کہ سیلاب کی وجہ سے علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی فائبر آپٹک کو بھی نقصان پہنچا ہے،’ دریائے خنجراب میں پانی کی سطح بڑھنے سے سوست قصبے کے قریب بجلی کی ترسیل کو نقصان پہنچا، جس سے بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔’

یہ بھی بتایا گیا کہ شاہراہ قراقرم پر ٹریفک کی بحالی کے لیے بھاری مشینری کو متحرک کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں، ریسکیو 1122 کے بیان کے مطابق منگل کی شام بھاری برف پگھلنے کے بعد ہنزہ کے علاقے گوجال کے جچر نالہ میں شدید سیلاب آیا،۔

بیان میں کہا گیا کہ’ سیلاب کی شدت زیادہ تھی، سیلاب نے ایک پل کو نقصان پہنچایا اور شاہراہ قراقرم کا ایک حصہ بہا لے گیا۔’

مزید کہا گیا کہ سیلاب سے گوجال میں ہزاروں کنال زمین، درخت، نہریں اور سرکاری و نجی تعمیرات بہہ گئیں۔

بیان کے مطابق شاہراہ قراقرم کے قریب واقع ایک مشہور ریسٹورنٹ، سرکاری سیاحتی مرکز اور دیگر تعمیرات بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ سیلاب نے ہزاروں کنال جنگلات اور پھل دار درخت، باغات، تین رابطہ سڑکیں، تین لکڑی کے پل، پانچ نہریں، بجلی اور انٹرنیٹ کے کھمبے تباہ کر دیے۔’

ریسکیو 1122 نے مزید بتایا کہ پانی کی نہروں کی بحالی پر کام کرنے والے 50 سے زائد مقامی افراد بال بال بچ گئے، بیان میں کہا گیا کہ’ پانی کی نہریں مرمت کرنے والے تقریباً 60–70 افراد آخری لمحات میں اس وقت بچ نکلے جب ایک شخص نے آنے والے سیلاب آگے بڑھتے ہوئے گرد و غبار کو دیکھ کر انہیں خبردار کیا۔’

ایک مقامی شخص سعید جان نے ڈان نیوز کو بتایا کہ یہ سیلاب ’ بے مثال ’ تھا کیونکہ مقامی افراد نے نالے میں اتنی شدید طغیانی کبھی نہیں دیکھی، انہوں نے کہاکہ ’ آج نالے میں 20 بار سیلاب آیا، جس میں بڑے بڑے پتھر، کیچڑ اور ملبہ ہر چیز بہہ گئی۔’

اس ماہ کے آغاز میں کلاؤڈ برسٹ سے آنے والے سیلاب سے غذر اور ہنزہ کے اضلاع میں جنگلات، زرعی زمین، نہروں اور نجی املاک کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا۔

خیال رہے کہ 21 جولائی کو بابوسر کے علاقے میں شدید بارش کے بعد سیلاب آیا تھا جس کےنتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا، اب تک پورے خطے میں 10 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025