موسمیاتی تبدیلی کے اثرات: گلگت بلتستان میں سیلاب نے جدید زعفران منصوبہ تباہ کر دیا
گلگت بلتستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے دنیور نالہ میں اچانک بادل پھٹنے سے آنے والے شدید سیلاب نے گلگت بلتستان میں زعفران کا ایک انقلابی زرعی منصوبہ تباہ کر دیا، جس سے تین سالہ محنت، تحقیق اور سرمایہ کاری صرف 30 منٹ میں مٹی میں مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق 20 کنال پر محیط یہ زعفران فارم، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے قریب واقع تھا اور اس ’پرفیکٹ فارمنگ‘ نے مقامی کسانوں، اسلام آباد کے سرمایہ کاروں، اور زرعی ماہرین کے تعاون سے تیار کیا تھا۔
2022 سے اس منصوبے کے تحت درآمد شدہ زعفران کے پودے کامیابی سے اگائے جا رہے تھے، جسے خطے میں اعلیٰ قدر، موسمیاتی موافق زراعت کی مثال سمجھا جا رہا تھا، اس منصوبے کا مقصد پاکستان کو زعفران کی درآمد پر انحصار سے نجات دلانا اور دیہی علاقوں میں پائیدار کاشت کاری کے ذریعے معاشی بہتری لانا تھا۔
زعفران کے شاندار نتائج اور پودوں کی افزائش نے اس منصوبے کو اگست 2025 میں پورے خطے تک وسعت دینے کے قابل بنا دیا تھا، تاہم اچانک آنے والے سیلاب نے نہ صرف ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کی فصل کو تباہ کر دیا ہے بلکہ نئی تعمیر شدہ زعفران پروسیسنگ فیکٹری کو بھی منہدم کر دیا۔
ابتدائی وارننگ سسٹم کی عدم موجودگی کی وجہ سے کچھ بھی بچایا نہ جا سکا، گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اشفاق احمد نے اس تباہ کن نقصان پر فوری سرکاری مداخلت، ہنگامی کارروائی اور متاثرین کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے.
اشفاق احمد نے کہا کہ ہم حکومت گلگت بلتستان، وفاقی حکومت اور وزارت موسمیاتی تبدیلی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرہ کسانوں اور سرمایہ کاروں کو فوری معاوضہ دیا جائے، اور خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بروقت اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو ایسے انقلابی منصوبوں میں مستقبل کی سرمایہ کاری بھی ختم ہو سکتی ہے، انہوں نے قومی و بین الاقوامی اداروں سے بھی متاثرہ کسانوں کی مدد کی اپیل کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں کی مدد کے بغیر ایسے جدید منصوبے موسمیاتی آفات کے سامنے قائم نہیں رہ سکتے۔
گلگت بلتستان چیمبر میں اسٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرپرسن حنا مریم اور سی ای او پرفیکٹ فارمنگ نے اس نقصان کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ جدت، اشتراک اور موسمیاتی موافقت کی علامت تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی تباہی صرف زراعت کا نقصان نہیں بلکہ گلگت بلتستان میں پائیدار ترقی کے تصور پر کاری ضرب ہے، انہوں نے زراعت سے وابستہ کمزور علاقوں میں ابتدائی وارننگ سسٹمز کے قیام، فصل انشورنس اور قدرتی آفات سے بچاؤ کے فنڈز کے آغاز کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے پہاڑی علاقوں میں موسمیاتی سمارٹ زرعی پالیسیوں پر فوری عمل درآمد پر بھی زور دیا۔
حنا مریم نے مزید کہا کہ ’ہم گلگت بلتستان بھر میں زعفران کی کاشت کو وسعت دینے کے لیے تیار تھے، اب سب کچھ (ہمارے پودے اور ہمارا اعتماد) پانی میں بہہ چکا ہے۔
ترجمان پرفیکٹ فارمنگ اور سربراہ ویمن فارمرز گروپ گلگت بلتستان شازیہ شوکت نے کہا کہ ’یہ صرف ایک کھیت نہیں، ایک مستقبل تھا جو ختم ہو گیا، خواتین، نوجوانوں اور کسان برادریوں نے اپنی امیدیں اس منصوبے سے وابستہ کی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ پرفیکٹ فارمنگ اور اس کے شراکت دار پائیدار زراعت کے عزم پر قائم ہیں، لیکن ایسے انقلابی منصوبوں کی بحالی کے لیے ادارہ جاتی تعاون، فوری معاوضے اور موسمیاتی آفات سے تحفظ کے لیے حکمت عملی ناگزیر ہے۔
شازیہ شوکت کا مزید کہنا تھا کہ ’سیلاب نے زعفران کو بہا دیا۔ مگر ہمارے عزم کو نہیں، اگر قوم اپنے کسانوں کے ساتھ کھڑی ہو، تو ہم پھر سے اگا سکتے ہیں۔‘














لائیو ٹی وی