کراچی: ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکا، دو جاں بحق، 33 افراد زخمی
کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ پر واقع پٹاخوں کے گودام میں دھماکے اور آگ لگنے سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 33 افراد زخمی ہوگئے، دھماکے سے عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ، فائر بریگیڈ کی 12 گاڑیوں نے چار گھنٹے کے جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر تاج کمپلیکس کے قریب گنجان آباد علاقے میں آتش بازی کے سامان کے گودام میں سہ پہر کے وقت دھماکا ہوا، دھماکا اتنا شدید تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور آس پاس کی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی نے بتایا کہ واقعہ دوپہر ساڑھے3 بجے رپورٹ ہوا، اور سب اداروں نے بروقت رسپانس دیا، ( دھماکے کے بعد لگی ) آگ پر قابو پالیاگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 سے 8 ایجنسیاں این او سی دیتی ہیں تب اس طرح کا کاروبار کرسکتے ہیں، دھماکاخیز مواد مخصوص مقدار میں رکھنےکی اجازت ہوتی ہے، کوئی بھی اس مقررہ مقدار سے تجاوز نہیں کرسکتا۔
ڈی سی جنوبی کا کہنا تھا کہ اس گودام کےمالک نے2024 میں آخری بار این او سی لیا تھا، ہم مزید ڈاکو منٹس کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، قوانین کی خلاف ورزی پرقانونی کارروائی کریں گے۔
قبل ازیں ترجمان ریسکیو 1122 حسان الحق حسیب خان نے ڈان نیوز کو بتایا کہ تاج میڈیکل کمپلیکس، صدر کے قریب ’ الآمنہ پلازہ‘ نامی چار منزلہ عمارت ، جہاں بالائی منزلوں پر خاندان رہائش پذیر ہیں، کے تہہ خانے میں ’ سپر فائر ورکس’ کے نام سے گودام قائم تھا، جہاں آتش بازی کے سامان کی تیاری کے لیے خام مال ذخیرہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق شبہہ ہے کہ شارٹ سرکٹ کے باعث دکان میں آگ لگی اور انتہائی آتش گیر مواد کی موجودگی کی وجہ سے زوردار دھماکا ہوا، جس سے عمارت کے ستون اور دیواریں متاثر ہوئیں جبکہ بھاری سیمنٹ کے بلاک وہاں کھڑی گاڑیوں پر جاگرے، قریب کی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا کہ پٹاخوں کے گودام سے ایک لاش نکالی گئی ہے جس کی شناخت 15 سالہ اسد ولد وکیل کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 34 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے چار سے پانچ افراد بے ہوش ہیں اور ان کی حالت نازک ہے کیونکہ دھماکے اور آگ کے شدید اثرات ان پر پڑے ہیں۔
ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا کہ کے ایم سی فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 کی 12 فائر ٹینڈرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں، چونکہ وہاں دھماکہ خیز مواد ذخیرہ تھا اس لیے آگ گرمی کے باعث بار بار بھڑک اٹھتی ہے جس سے فائر فائٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ تہہ خانے سے گھنا دھواں نکل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آگ پر 60 سے 70 فیصد تک قابو پا لیا گیا ہے اور کوششیں جاری ہیں کہ اسے مکمل طور پر بجھایا جائے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید نے ڈان نیوز کو بتایا کہ 20 زخمیوں کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا گیا ہے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ 14 دیگر افراد کو سول ہسپتال کراچی کے ٹراما سینٹر لے جایا گیا جہاں دو کی حالت نازک بتائی گئی، انہوں نے کہا کہ دیگر زخمیوں کی حالت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے جائے حادثہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اسے آتشبازی کا سامان کہتے ہیں مگر اس میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں اسی علاقے کے اطراف سے دو ٹن دھماکا خیز مواد ضبط کیا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ آتشبازی کا سامان بھی دھماکے یا بم بنانے کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔
انہوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ مذکورہ رہائشی عمارت کے تہہ خانے میں 50 کلوگرام سے کہیں زیادہ آتش بازی کا سامان ذخیرہ کیا گیا ہوگا، انہوں نے رہائشی علاقوں میں اتنے زیادہ دھماکا خیز مواد کی موجودگی کو نہایت خطرناک قرار دیا۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹراما سینٹر ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق ٹراما سینٹر میں آگ لگنے سے زخمی ہونے والے آٹھ افراد لائے گئے ہیں اور تمام کی حالت تشویشناک ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں آگ لگنے کا نوٹس لے لیا ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سید مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ آگ پر جلد سے جلد قابو پانے کی کوشش کی جائے، کسی طرح کا کوئی جانی نقصان نہ ہو۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنرکراچی کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر اور آبادی کے درمیان ایسے کسی بھی مواد کی تیاری کی اجازت نہیں جو نقصان کا باعث بنے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آگ پر قابو پاکر مجھے اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔














لائیو ٹی وی